پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک پر مباحثہ آج بھی جاری رہے گا۔ کَل لوک سبھا میں بحث کی شروعات کرتے ہوئے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ رام ویر سنگھ Bidhuri نے عوامی بہبود کی اسکیموں سمیت نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی حصولیابیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے قومی راجدھانی میں آیوشمان بھارت اور پردھان منتری آواس یوجنا جیسی مرکزی اسکیموں کو نافذ کرنے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے میں عام آدمی پارٹی کی قیادت والی دلی حکومت پر تنقید کی۔ جناب Bidhuri نے سڑکوں کی خراب حالت، فضائی آلودگی اور شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ جیسے معاملات بھی اٹھائے۔ انھوں نے دلی کے سابق وزراعلیٰ اروِند کیجریوال پر اپنی سرکاری رہائش گاہ کی تعمیر میں بے تحاشہ خرچ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
بعد میں اپوزیشن کے رہنما اور کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ راہل گاندھی نے یہ کہتے ہوئے صدر جمہوریہ کی تقریر کی نکتہ چینی کی کہ یہ پچھلے سال جیسی ہی تقریر تھی، جس میں حکومت کی حصولیابیوں کو دوہرایا گیا۔
راہل گاندھی نے بے روزگاری پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ملک کا مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملک کی ترقی کے باوجود بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے میں ناکام رہیں۔ انھوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ GDP میں مینوفیکچرنگ کی حصہ داری 15 اعشاریہ تین فیصد سے کم ہوکر 12 اعشاریہ چھ فیصد رہ گئی ہے،جو گذشتہ 60 برسوں میں سب سے کم ہے۔
جناب گاندھی نے حکومت کی اہم پہل میک ان انڈیا کی یہ کہتے ہوئے بھی نکتہ چینی کی اِس کا تصور اچھا تھا لیکن نفاذ میں یہ ناکام رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت، وسائل کے باوجود ملک پیداوار کومنظم کرنے میں دوسروں کے مقابلے پیچھے رہ گیا ہے۔ انھوں نے پیداوار پر توجہ مرکوز کیے جانے پر زور دیا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے اپنی بات کو ختم کیا کہ آئین سب سے بالاتر ہے اور ملک کی رہنمائی کرتا رہے گا۔
BJP کے روی شنکر پرساد نے مبینہ الزام عائد کیا کہ جب کبھی بھی مہا کمبھ کا تذکرہ ہوتا ہے تو کانگریس بے چینی محسوس کرتی ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اِس مہاکمبھ میں اب تک 35 کروڑ افراد حصہ لے چکے ہیں۔ اننھوں نے کہا کہ کانگریس سمجھتی ہے کہ وہی ملک پر حکمرانی کرنے کی مجاز ہے۔
دیگر پارلیمنٹ ممبران نے بھی بحث کے دوران تشویش کا اظہار کیا۔ سماجوادی پارٹی کے نریش چند اُتمّ پٹیل نے صدر جمہوریہ کی تقریر میں کم از کم امدادی قیمت MSP گارنٹی کا ذکر نہ کرنے کا بھی اجاگر کیا۔ TMC کے ڈاکٹرKakoli گھوش دستیدار نے غذائی اجناس پر مبنی، افراط زر اور زرعی قرض کی چھوٹ کے فقدان کی بھی نکتہ چینی کی۔ شیو سینا کے اروند گنپت ساوَنت نے کسانوں کے فائدے والی اسکیموں کے بارے میں بتایا لیکن تعلیمی نظام میں تفریق کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔x