ملک کے سرکردہ رہنماؤں نے وقف ترمیمی بل 2025 کا خیرمقدم کیا ہے، جسے کَل رات دیر گئے لوک سبھا نے منظوری دی ہے۔ قانونی امور سے لے کر دانشور گروپوں تک مختلف ماہرین نے یہ کہتے ہوئے بل کی حمایت کی ہے کہ اِس سے بدعنوانی کے مبینہ معاملات، بدانتظامی اور نگرانی کے فقدان سے مرکزی اور ریاستی وقف بورڈس کے متاثر ہونے کے معاملات حل ہوسکیں گے۔
آکاشوانی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں قانونی امور کے ماہر اور کرناٹک کے ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین انور Manippadi نے کہا کہ قواعد و ضوابط میں جھول ہونے کی وجہ سے خردبرد کا سلسلہ بلاروک ٹوک جاری رہا۔ اِدھر آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے صدر شارق ادیب نے کہا کہ مذکورہ بل سے وقف بورڈ کے بندوبست اور حکمرانی میں شفافیت آسکے گی، جس کی اشد ضرورت تھی اور اس کے کام کاج میں بدعنوانی کا بھی خاتمہ ہوسکے گا۔