مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر مبنی وقف ترمیمی بل 2025 آج لوک سبھا میں غور وخوض اور منظوری کے لیے پیش کیاگیا۔ بل پیش کرتے ہوئے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اِس بل کا مسلمانوں کے مذہبی رسم ورواج سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اِس کا تعلق صرف وقف بورڈ کی املاک سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار وقف بورڈ کو جامع اور سیکولر بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس قانون کا تعلق مساجد کے انتظامات سے نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ موجودہ بل کے مطابق وقف بورڈوں میں مسلمانوں کے مختلف فرقوں، خواتین، غیر مسلم اور دیگر نمائندے شامل ہوں گے۔ انہوں نے اپوزیشن پر بل کے بارے میں عوام کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں یوپی اے کے دورِ حکومت میں وقف ایکٹ میں ترامیم کرکے دیگر قوانین کو بے اثر کردیاگیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کے اقتدار میں دلی کے اہم علاقوں میں واقع مجموعی طورپر 123 املاک کو دلی وقف بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور سرکار نے قانون بناتے وقت بورڈ سے وابستہ مختلف افراد اور تنظیموں سے وسیع تر تبادلہئ خیال کیا ہے۔ کانگریس ممبران پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا ہے کہ پوری اپوزیشن نے وقف بل میں ترامیم تجویز کی تھی، لیکن سرکار نے اُن سے اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اِسی شکل میں بل پیش کیا جاتا ہے کہ تو یہ بل بھارتی آئین کے بنیادی جذبے کے منافی ہوگا۔ سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ پارٹی بل کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی وقف اراضی کو فروخت کردے گی، جیسا کہ اُس نے دفاع اور ریلوے کی زمین کے ساتھ کیا ہے۔ جے ڈی یو ایم پی سنجے جھا نے کہا ہے کہ اُن کی پارٹی ایوان میں بل کی حمایت کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بہار میں آر جے ڈی اور کانگریس کی حکومت میں مسلمانوں کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیاگیا۔
Site Admin | April 2, 2025 3:26 PM
سرکار نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کردیا ۔ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی رسم ورواج اور طور طریقوں سے اِس کا کوئی تعلق نہیں
