بھارت نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی قیادت والی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ یہ کانفرنس کَل دوحہ میں شروع ہوئی۔ بھارت کی ترجمانی، وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کر رہے ہیں۔
بھارت اُن 25 ملکوں میں شامل ہے، جو افغانستان کے بارے میں، اقوام متحدہ کی قیادت والی تیسری کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اِس کانفرنس میں افغانستان میں، جہاں طالبان کی حکمرانی ہے، لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کے طور طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں بات چیت کیلئے پہلی بار، طالبان بھی شرکت کر رہے ہیں۔ البتہ اقوام متحدہ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ دوحہ میں تازہ ترین بات چیت کا مطلب، طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کیلئے راستہ ہموار کرنا ہے۔
دوحہ میں منعقدہ اس کانفرنس میں یوروپی یونین، اسلامی ملکوں کی تنظیم OIC اور شنگھائی تعاون تنظیم SCO بھی شرکت کر رہی ہے۔
افغانستان میں اقتصادی اور سلامتی سے متعلق، بھارت کے مفادات، بجا طور پر وابستہ ہیں۔ بھارت کا نظریہ یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کو دہشت گردی سے لڑنے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے اور صحیح معنوں میں سب کی شمولیت والی حکومت تشکیل دینے نیز خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔
افغانستان میں اپنی سرمایہ کاری کو یقینی بنانا بھی بھارت کیلئے ایک ترجیح ہے، کیونکہ وہ افغانستان کے سبھی 34 صوبوں میں، تقریباً 500 پروجیکٹوں پر کام کر رہا ہے۔
البتہ بھارتی ترجیحات میں اس بات کو یقینی بنانا سرفہرست ہے کہ افغان خطے کا استعمال دہشت گردوں کو پناہ دینے یا دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے روپیہ پیسہ فراہم کرنے کیلئے نہ کیا جائے۔
بھارت اس بات کو بھی پیش نظر رکھے گا کہ افغانستان میں کسی بھی طرح کا غیر استحکام، پورے خطے کیلئے خطرہ ہے۔×