وزیراعظم نریندرمودی نے، پولینڈ اور یوکرین کے دوملکوں کے اپنے تاریخی دورے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جناب مودی نے، یوکرین کے اپنے دورے کے بارے میں کہا کہ وہ اس عظیم ملک کے دورے پر، دونوں ملکوں کے درمیان دوستی میں مزید گہرائی لانے کے مقصد سے آئے ہیں۔ جناب مودی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے دوطرفہ بات چیت کے دوران یوکرین کے صدر وولودیمرزیلنسکی کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا پختہ یقین ہے کہ خطے میں ہمیشہ امن قائم رہے۔
کل وزیراعظم مودی نے دوطرفہ بات چیت کے دوران صدر زیلنسکی کو بھارت کے دورے کی دعوت دی۔
جناب مودی نے جناب زیلنسکی کو یہ بھی بتایاکہ یوکرین اور روس دونوں کو، بغیر وقت ضائع کئے، مل کر بیٹھنا چاہئے تاکہ جنگ کو ختم کرنے کے طریقے تلاش کئے جاسکیں اور بھارت فروری 2022 سے اب تک، جب سے تنازعہ شروع ہوا ہے، امن قائم کرنے کا حامی رہا ہے۔
یوکرین کے صدر نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، اُن کے ملک اور روس کے درمیان جنگ ختم کرنے کی، عالمی سفارتی کوششوں میں ایک بنیادی موثر کردار ادا کرسکتا ہے۔
یوکرین کے صدر نے، یوکرین امن سے متعلق دوسری سربراہ کانفرنس کی میزبانی کیلئے عالمی جنوب کے کچھ ملکوں کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی یہ تجویز پیش کی جس کا اظہار انہوں نے جناب مودی سے کیا۔
پولینڈ کے اپنے دو دن کے دورے میں وزیراعظم مودی نے وارسا میں اپنے ہم منصب ڈونلڈ ٹسک اور صدر آندریج Sebastian Duda کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جناب مودی نے پولینڈ کے اپنے دورے کو ایک خصوصی دورہ قرار دیا اور وسطی یوروپ کے اس ملک کو بھارت کا قابل قدر دوست بتایا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ اس دورے سے اس قابل قدر دوست کے ساتھ تعاون میں گہرائی لانے کا موقع ملا ہے۔×
امریکہ نے کہاہے کہ وزیراعظم مودی کا کیف کے دورے سے، صدر زیلنکسی کے ویژن کے مطابق، یوکرین میں تنازعے کو، پرامن طریقے سے حل کئے جانے میں تعاون مل سکتا ہے۔
وہائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ امریکہ کسی دوسرے ملک کا بھی خیرمقدم کرتا ہے جو یوکرین میں تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش میں مدد دینے کا خواہاں ہو۔
امریکہ کے قومی سلامتی سے متعلق کمیونیکیشن مشیر جان کِربی نے کہا کہ بھارت، امریکہ کا ایک مضبوط شراکت دار ہے اور وزیراعظم مودی کا دورہ نیز صدر زیلنسکی کے ساتھ اُن کی بات چیت تنازعے کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔×