August 17, 2024 9:42 PM

printer

کولکاتا میں آبروریزی اور قتل کیس کے معاملے پر ڈاکٹروں کے احتجاج کی وجہ سے پورے ملک میں طبی خدمات متاثر ہیں

کولکاتا میں R.G. Kar میڈیکل کالج اسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے معاملے پر پورے ملک میں ڈاکٹروں کے مختلف فورموں اور انجمنوں کے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ مختلف شہروں میں صرف ایمرجنسی خدمات کام کر رہی ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کل 24 گھنٹے کی ہڑتال کا نعرہ دیا تھا۔
مغربی بنگال میں مرکزی جانچ بیورو CBI کی ٹیم، کولکاتا میں میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ ایجنسی کی ایک ٹیم اسپتال میں تحقیقات کر رہی ہے، جبکہ ایک اور ٹیم گرفتار کیے گئے ملزم سنجے رائے کے ٹھکانے پر ہے۔
تمل ناڈو میں بھی پرائیویٹ اسپتالوں میں آج OPD خدمات اور ایسے آپریشن منسوخ کر دیئے گئے، جن کیلئے تاریخ پہلے سے دی گئی تھی۔ کولکاتا میں ہلاک کی گئی خاتون ڈاکٹر کیلئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتالی ڈاکٹروں کے ساتھ یگانگت کے اظہار کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ تمل ناڈو سرکار کی ڈاکٹرس ایسوسی ایشن بھی اُن کے ساتھ شامل ہوگئی ہے۔
اُدھر مہاراشٹر میں پوری ریاست میں ڈاکٹروں کی انجمنیں ہڑتال میں شامل ہوگئی ہیں، جس سے کئی جنرل اسپتالوں میں مریضوں سے متعلق خدمات کو معطل کرنا پڑا ہے۔
دلّی میں رام منوہر لوہیا اسپتال اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اسپتال کے ڈاکٹر بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ دلّی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ایمس کے فیکلٹی ارکان بھی ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں۔
بہار میں ڈاکٹروں کے احتجاج کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتالوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اسپتالوں میں بھی میڈیکل خدمات متاثر ہوئی ہیں۔
اِدھر مرکزی وزارت صحت نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو یقین دلایا ہے کہ اُن کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ ساتھ ہی اُن پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کے وسیع تر مفاد میں اپنے کام پر واپس آجائیں۔
صحت کی وزارت نے بتایا ہے کہ ایک کمیٹی بنائے گی، جو حفظانِ صحت شعبے کے پیشہ ور افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات تجویز کرے گی۔ ریاستی سرکاروں سمیت سبھی متعلقہ فریقوں کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا کہ وہ مذکورہ کمیٹی کو اپنی تجویزیں پیش کریں۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں