ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

July 1, 2024 2:44 PM

printer

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک پر بحث ہو رہی ہے

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریے کی تحریک پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث ہو رہی ہے۔

لوک سبھا میں BJP کے ممبر پارلیمنٹ انوراگ سنگھ ٹھاکر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے عوام کی بہبود اور معیشت کی رفتار بڑھانے کیلئے پچھلے 10 سال میں سرکار کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر لایا گیا ہے اور سرکار نے پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کے تحت 80 کروڑ افراد کو مفت اناج فراہم کیا ہے۔

سابقہ UPA سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ اُس وقت معیشت پانچ کمزور معیشتوں میں شامل تھی، لیکن اب ملک پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے اور جلد ہی یہ تیسری سب سے بڑی معیشت والا ملک بن جائے گا۔

اس سے پہلے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے NEET امتحان میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے ملک میں طلبا تک یہ پیغام جانا چاہیے کہ NEET معاملہ، پارلیمنٹ کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کچھ ضابطوں اور روایات کے مطابق چلائی جاتی ہے۔

انھوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی بحث، صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک کے بعد ہی ہونی چاہیے۔ بعدمیں اپوزیشن ارکان، NEET معاملے پر ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔

اِدھر راجیہ سبھا میں آج صبح جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اپوزیشن ارکان کی طرف سے پیش کیے گئے التوا کے نوٹس نامنظور کر دیئے۔ بعد میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ کے خطاب پر بحث شروع ہوگئی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ خطاب میں ایک نظریاتی بیان ہونا چاہیے تھا اور اِس کا تذکرہ ہونا چاہیے تھا کہ چیلنجوں سے کس طرح نمٹا جائے گا لیکن خطاب میں اِس طرح کے نکات یا رہنمائی کا فقدان ہے۔

جناب کھڑگے نے الزام لگایا کہ اِس میں غریبوں، دلتوں اور اقلیتوں کیلئے کچھ نہیں ہے اور اس میں صرف سرکار کی تعریف کی گئی ہے۔ جناب کھڑگے نے پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مہاتما گاندھی، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور چھترپتی شیوا جی کے مجسموں کی جگہ بدلنے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ چیئرمین موصوف نے جناب کھڑگے کی رائے زنی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ نکتہ چینی برائے نکتہ چینی صحیح نہیں ہے۔  x

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں