پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تعطل کا سلسلہ آج بھی برقرار رہا جس کے نتیجے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔ دونوں ایوانوں میں سربراقتدار اور اپوزیشن کے ارکان نے ایک سرکردہ کاروباری گروپ کے خلاف رشوت کے مبینہ الزامات اور امریکہ میں قائم ایک مقبول فاؤنڈیشن کے ساتھ کانگریس رہنماؤں کے مبینہ رابطوں کے معاملات پر ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ برقرار رکھا۔ اِس دوران، اپوزیشن نے راجیہ سبھا کے صدر نشیں جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف یہ الزام لگاتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک داخل کی ہے کہ وہ ایوان کی کارروائی میں بھیدبھاؤ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ نوٹس راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل کو داخل کیا گیا ہے۔دوسری جانب پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے راجیہ سبھا کے چیئرمین کے خلاف اپوزیشن کے نوٹس کی مذمت کی ہے۔ نئی دلّی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جناب رجیجو نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی اور اُس کے اتحادیوں نے ہدایات پر عمل نہ کرتے ہوئے ایوان کی توہین کی ہے۔
جناب رجیجو نے کہا کہ جب سے امریکہ میں قائم George Soros فاؤنڈیشن اور کانگریس قیادت کے درمیان سانٹھ گانٹھ کی خبریں منظرعام پر آئیں ہیں تب سے کانگریس بوکھلا گئی ہے اور جھوٹے الزامات لگا رہی ہے۔
پارلیمنٹ میں برسر اقتدار اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تعطل کا سلسلہ جاری ہے اور اِس دوران، اپوزیشن کے ارکانِ پارلیمنٹ نے راجیہ سبھا کے صدر نشیں جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔ انھوں نے صدر نشیں پر ایوان میں بھیدبھاؤ کرنے کا الزام لگایا۔ اِس دوران حکومت نے اپوزیشن کے الزام کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی کہ ایوان میں NDA کو اکثریت حاصل ہے۔ پارلیمنٹ کا موسم سرما کا یہ اجلاس ہنگامہ خیز انداز میں شروع ہوا ہے اور پہلے ہفتے میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔ دوسرے ہفتے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق چلنے دینے پر اتفاق رائے قائم ہوا لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکا۔اب جبکہ اِس اجلاس میں محض 9 دن باقی رہ گئے ہیں، آئندہ بھی موسم سرما کے اجلاس میں کوئی خاص کام کاج ہونے کی امید کم ہی ہے۔
Site Admin | December 10, 2024 9:43 PM