وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کیے گئے مرکزی بجٹ 2025-26، کے لیے مختلف شعبوں کی جانب سے نہایت مثبت تاثرات موصول ہوئے ہیں۔ کاروباری افراد، صنعت کے ماہرین، ماہرین اقتصادیات اور عام لوگ متوسط طبقے کو ٹیکس میں راحت دینے، اختراع کو فروغ دینے اور ہنرمندی کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی تجاویز کی تعریف کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر خزانہ سیتا رمن نے کل لوک سبھا میں مرکزی بجٹ پیش کیا تھا۔ متوسط طبقے کے لوگوں کے لیے ایک بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے 12 لاکھ روپے سالانہ تک کمانے والوں کے لیے انکم ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کیا۔ تنخواہ دار ملازمین کیلئے75 ہزار روپے کے معیاری کٹوتی کو شامل کرتے ہوئے، 12 لاکھ 75 ہزار روپے سالانہ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
محترمہ سیتا رمن نے ٹیکس کے نئے نظام میں انکم ٹیکس کے نئے سلیب بھی متعارف کرائے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم، ہنرمندی کے فروغ اور اختراعات کی ترقی کے لیے کئی دیگر اقدامات کا اعلان کیا گیا۔
ایس بی آئی کے چیئرمین سی ایس شیٹی نے کہا کہ مرکزی بجٹ نے زراعت، MSME، برآمدی مرکز، تعلیم، حفظانِ صحت خدمات اور مہارتوں میں توازن نیز مصنوعی ذہانت میں متعدد اصلاحات کے ساتھ اختراع اور علم پر مبنی معیشت کے طور پر بھارت کی دوبارہ توثیق کی ہے۔ فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FICCI) کے صدر ہرش وردھن اگروال نے آکاشوانی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تجاویز متوسط طبقے کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے معیشت کو نئی توانائی فراہم کریں گی اور مختلف شعبوں میں مانگ میں اضافہ ہونے کے سبب پرائیویٹ سیکٹر کو اپنے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کریں گی۔
ملک کے شمال مشرقی خطّے میں بھی ماہرین اقتصادیات نے مرکزی بجٹ کی تعریف کی ہے۔ آسام سینٹرل یونیورسٹی میں معاشیات کے شعبے کے سربراہ پروفیسر Rittik Majumdar نے مرکزی بجٹ کو متوسط طبقے کا خیال رکھنے والا قرار دیا۔ پروفیسرMajumdar نے کم آمدنی والی ٹیکس دہندگان کو ٹیکس میں راحت فراہم کرنے کی بھی تعریف کی۔
آکاشوانی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عام لوگوں نے بتایا کہ بجٹ کافی عمدہ ہے، کیونکہ اس میں متوسط طبقے، روزگار، بنیادی ڈھانچے، برآمدات اور سیاحت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔