وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج لوک سبھا میں این ڈی اے سرکار کی تیسری مدت کا پہلا مکمل بجٹ پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی تک کوئی ٹیکس عائد نہ کئے جانے کے Slabکو توسیع دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ پانے والے طبقوں کیلئے 75 ہزار روپے کے Standard Deduction کو شامل کرتے ہوئے، 12 لاکھ 75 ہزار روپے سالانہ کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
محترمہ سیتا رمن نے نئے ٹیکس نظام میں نئے انکم ٹیکس Slab کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ چار لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ چار سے لے کر آٹھ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، جبکہ آٹھ لاکھ روپے سے لے کر 12 لاکھ روپے تک کے Slab پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے 12 سے 16 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا، جبکہ 16 سے 20 لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کو 20 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 20 سے لے کر 24 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے افراد کیلئے 25 فیصد ٹیکس کا نیا Slab شروع کیا گیا ہے۔ 24 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
محترمہ سیتارمن نے زور دے کر کہا کہ نئے ٹیکس ڈھانچے سے متوسط طبقے کے ٹیکس کافی کم ہوجائیں گے اور ان کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ رہے گا، جس سے کھپت، بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ اِن تجویزوں کے نتیجے میں سرکار کا براہ راست ٹیکسوں کی مد میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے اور بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں 2ہزار 600 کروڑ روپے کا مالیہ کم ہوجائے گا۔ بزرگ شہریوں کیلئے سود پر ٹیکس کٹوتی کی حد دوگنا کرکے 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی گئی ہے۔ اسی طرح کرائے پر TDS کیلئے 2 لاکھ 40 ہزار روپے کی سالانہ حد بڑھا کر 6 لاکھ روپے کی جارہی ہے۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ اِس سے TDS والے لین دین کی تعداد کم ہوجائے گی اور چھوٹی رقم حاصل کرنے والے چھوٹے ٹیکس دہندگان کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقی یافتہ بھارت کے نظریے کی تکمیل کیلئے ٹیکس اصلاحات اہم اصلاحات کا حصہ ہیں اور اِس سے عوام اور معیشت کیلئے اچھی حکمرانی میں مدد ملے گی۔
مریضوں، خاص طور پر کینسر، بہت کم ہونے والی بیماریوں اور دیگر نوعیت کی شدید بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو راحت پہنچاتے ہوئے زندگی بچانے والی 36 دواو?ں کو بنیادی کسٹمز ڈیوٹی سے پوری طرح مستثنیٰ کئے جانے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ، زندگی بچانے والی 6 دواو?ں کو پانچ فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی کی فہرست میں شامل کئے جانے کی بھی تجویز ہے۔
اپنا لگاتار آٹھواں بجٹ پیش کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ بجٹ میں ترقی کی رفتار بڑھانے، جامع ترقی، پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور متوسط طبقے کی خرچ کرنے کی صلاحیت بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 وسیع شعبوں میں ترقی پر مبنی بجٹ میں غریب، نوجوان، اَنّ داتا اور ناری پر توجہ مرکو زکی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ سرکار ریاستوں کے ساتھ ساجھیداری کرکے پی ایم Dhan-Dhaanya کرشی یوجنا شروع کرے گی۔ کم پیداوار، اوسط نوعیت کی فصلوں اور اوسط سے کم قرضوں کے پیمانوں والے 100 ضلعے اِس کے دائرے میں آئیں گے۔ اِس سے امید ہے کہ ایک کروڑ 70 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ اِس کے علاوہ، ریاستوں کے ساتھ ساجھیداری کرکے دیہی خوشحالی اور استحکام سے متعلق ایک جامع کثیر رُخی پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔ اِس کے ذریعے ہنرمندی، سرمایہ کاری، تکنیک اور دیہی معیشت کو تقویت دے کر زراعت کے شعبے میں روزگار کو بڑھاوا دیا جائے گا۔ مذکورہ پروگرام میں دیہی خواتین، نوجوان کسانوں، چھوٹے کسانوں اور بے زمین کنبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکار خوردنی تیل کے شعبے میں آتم نربھرتا کیلئے خوردنی تلہن سے متعلق قومی مشن نافذ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اب دالوں کے شعبے میں آتم نربھرتا مشن کا آغاز کرے گی، جس میں تور، اڑد اور مسور پر خاص توجہ دی جائے گی۔ یہ مشن چھ سال کیلئے ہوگا۔ مرکزی ایجنسیاں NAFED اور NCCF رجسٹرڈ کسانوں سے اگلے چار سال کے دوران اِن تین دالوں کی خرید کریں گی۔ بجٹ میں مکھانے کی پیداوار، پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کو بہتر بنانے کیلئے بہار میں ایک مکھانا بورڈ قائم کئے جانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
زیادہ پیداوار والے بیجوں سے متعلق ایک قومی مشن شروع کیا جائے گا، جس کا مقصد تحقیق سے متعلق نظام کو مستحکم بنانا، زیادہ پیداوار کے ساتھ ساتھ کیڑوں اور آب و ہوا کی تبدیلی کا سامنا کرنے والے بیجوں کوفروغ دینا ہے۔
کپاس کی کاشت کرنے والے لاکھوں کسانوں کے فائدے کیلئے وزیرِ خزانہ نے کپاس کی پیداوار سے متعلق مشن کا اعلان کیا۔ اِس پانچ سالہ مشن سے کپاس کی کاشت کی پیداوار اور پائیداریت میں قابلِ قدر بہتری لانے میں مدد ملے گی اور کپاس کی مختلف اقسام کو فروغ دیا جا سکے گا۔ اِس کیلئے کسانوں کو سائنس اور تکنیک کی بہترین مدد فراہم کی جائے گی۔
کسان کریڈٹ کارڈ کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ اِس کے ذریعے لئے گئے قرضوں کی حد نظرثانی شدہ سود سبسڈی اسکیم کے تحت تین لاکھ روپے سے بڑھاکر پانچ لاکھ روپے کی جائے گی۔
یوریا کی پیداوار میں آتم نربھرتا کیلئے سرکار نے مشرقی خطے میں بند پڑے ہوئے تین یوریا پلانٹس پھر سے کھول دیئے ہیں۔ یوریا کی فراہمی میں مزید اضافے کیلئے آسام کے نامروپ میں 12 لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن کی سالانہ صلاحیت والا ایک پلانٹ قائم کیا جائے گا۔ ڈیڑھ لاکھ دیہی ڈاک خانوں اور انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک نیز دو لاکھ 40 ہزار ڈاک سیوکوں کے وسیع نیٹ ورک کے ساتھ انڈیا پوسٹ کو دیہی معیشت کیلئے ایک اہم مددگار کے طور پر پھر سے تقویت دی جائے گی۔
انڈیا پوسٹ کی ایک بڑی پبلک لاجسٹکس تنظیم کے طور پر کایاپلٹ بھی کی جائے گی۔ اِس سے وِشو کرماو?ں، اپنا کاروبار کرنے والے نئے لوگوں، خواتین، اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں، ایم ایس ایم ای اداروں اور بڑی کاروباری تنظیموں کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کی جاسکیں گی۔
محترمہ سیتا رمن نے یہ اعلان بھی کیا کہ پانچ لاکھ خواتین، درجِ فہرست ذاتوں اور درجِ فہرست قبیلوں کے پہلی بار اپنا کاروبار کرنے والے افراد کیلئے ایک نئی اسکیم شروع کی جائے گی۔ اس کے تحت اگلے پانچ سال میں دو کروڑ روپے تک کے مخصوص مدت کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جوتے چپل اور چمڑے کے شعبے کی پیداواری صلاحیت، معیار اور مسابقت کو بڑھانے کی خاطر مخصوص پروڈکٹ اسکیم نافذ کی جائے گی۔ امید ہے کہ اِس سے 22 لاکھ افراد کیلئے روزگار کا موقع ملے گا، چار لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہوگا اور ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی برآمدات ہوسکیں گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارت کو کھلونوں کا عالمی مرکز بنانے کی اسکیم نافذ کی جائے گی۔
اگلے پانچ سال میں سرکاری اسکولوں میں پچاس ہزار Atal Tinkering Labsقائم کی جائیں گی تاکہ طلباء میں تجسس اور اختراع کے جذبے اور سائنسی مزاج کو بڑھاوا دیا جاسکے۔ بھارت نیٹ پروجیکٹ کے تحت دیہی علاقوں میں سبھی سرکاری سیکنڈری اسکولوں اور پرائمری ہیلتھ مراکز میں براڈ بینڈ رابطے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
وزیرِ خزانہ نے بھارتیہ بھاشا پُستک اسکیم نافذ کرنے کی تجویز رکھی تاکہ اسکولی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے ڈیجیٹل شکل میں بھارتی زبانوں کی کتابیں دستیاب کرائی جاسکیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکار اگلے تین سال میں سبھی ضلع اسپتالوں میں کینسر سے متعلق حفظانِ صحت مراکز قائم کرنے میں سہولت پیدا کرے گی اور 26-2025 کے دوران 200 مراکز قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار شہری علاقوں کے غریبوں اور کمزور طبقوں کی مدد کرنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ شہری علاقوں کے کارکنوں کے سماجی اور معاشی بہتری کیلئے ایک اسکیم نافذ کی جائے گی تاکہ اُن کی پائیدار روزی روٹی اور بہتر معیارِ زندگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ پی ایم سوا نِدھی اسکیم سے 68 لاکھ سے زیادہ ریڑھی پٹری والوں کو فائدہ ہوا ہے اور انہیں اونچی شرح سود کے قرضوں سے راحت ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینکوں اور 30 ہزار کی حد کے ساتھ UPI سے منسلک کریڈٹ کارڈس سے ملنے والے قرضوں میں اضافہ کرکے اِسے اور مستحکم بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن پلیٹ فارمس کے Gig کارکن نئے دور کی خدمات والی معیشت کو بہت تقویت فراہم کررہے ہیں۔ اُن کے اہم رول کو تسلیم کرتے ہوئے سرکار ای شرم پورٹل پر رجسٹریشن اور اُن کے شناختی کارڈ وغیرہ کا بندوبست کرے گی۔
محترمہ سیتارمن نے کہا کہ سال 2019 سے 15 کروڑ کنبوں کو نل کے ذریعے پانی کا کنکشن فراہم کیا گیا ہے، جو ملک کی 80 فیصد دیہی آبادی کی عکاسی کرتا ہے۔ 100 فیصد لوگوں کو اِس کے دائرے میں لانے کیلئے اخراجات میں اضافے کے ساتھ جل جیون مشن میں چار سال کی توسیع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سرکار بجلی کی تقسیم سے متعلق اصلاحات کیلئے ترغیب فراہم کرے گی اور ریاستوں میں ترسیلی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا۔ اِس سے بجلی کمپنیوں کی مالی حالت اور صلاحیت میں سدھار آئے گا۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کی کوششوں کیلئے 2047 تک کم از کم 100 گیگاواٹ ایٹمی توانائی تیار کرنا ضروری ہے۔ اِس مقصد کیلئے پرائیویٹ شعبے کے ساتھ سرگرم ساجھیداری کی خاطر ایٹمی توانائی سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔
بحری صنعت کیلئے طویل مدتی سرمائے کی دستیابی کی خاطر 25 ہزار کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ ایک Maritimeڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔ اِس کیلئے 49 فیصد حصہ داری سرکار کی ہوگی، جبکہ بقیہ رقم بندرگاہوں اور پرائیویٹ سیکٹر سے حاصل کی جائے گی۔
اُڑان اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ متوسط طبقے کے ڈیڑھ کروڑ افراد تیز رفتار سفر کی اپنی خواہش پوری کر سکے ہیں۔ مذکورہ اسکیم سے 88 ہوائی اڈوں کو جوڑا گیا ہے اور یہ 619 روٹس پر چل رہی ہے۔ اِس کی کامیابی سے تحریک حاصل کرتے ہوئے ایک نظرِثانی شدہ اڑان اسکیم کا آغاز کیا جائے گا تاکہ اگلے 10 سال میں 120 نئے شہروں کو اِس کے دائرے میں لاکر علاقائی کنکٹیویٹی کو توسیع دی جاسکے اور چار کروڑ مسافر سفر کرسکیں۔
بہار کی مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ریاست میں گرین فیلڈ ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔ یہ پٹنہ ہوائی اڈے اور Bihta میں براؤن فیلڈ ہوائی اڈے کی صلاحیت میں توسیع کے علاوہ ہوگا۔ ایک چیلنج Modeکے ذریعے ریاستوں کے ساتھ ساجھیداری کرکے ملک میں چوٹی کے 50 سیاحتی مقامات کو فروغ دیا جائے گا۔ اہم بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کیلئے زمین ریاستیں فراہم کریں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ساجھیداری میں بھارت میں طبی سیاحت اور صحتیابی کو فروغ دیا جائے گا۔اِس کیلئے صلاحیت سازی میں اضافہ کیا جائے گا اور ویزا کے ضابطوں کو سہل بنایا جائے گا۔