وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھارت اور آسیان کے درمیان، اشتراک کی دفاعی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی آبادی کے تناسب اور ابھرتی ہوئی مانگوں سے عالمی معیشت میں باہمی مدد مل سکتی ہے اور یہ اہم بنیادیں بن سکتی ہیں۔ ڈاکٹر جے شنکر آج سنگاپور میں دانشوروں کے، آسیان-بھارت نیٹ ورک کی آٹھویں گول میز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور آسیان ملکوں کے درمیان تعاون، جدید چیلنجوں سے نمٹنے میں اہمیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر جے شنکر نے بھارت اور آسیان کے درمیان مشترکہ میدانوں میں سیاسی پیچیدگی کا اعتراف کیا، جسے اجتماعی طور پر دور کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ایک اہم مثال کے طور پر میانمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قریبی تعلقات کی روشنی میں، ملکوں کے مفادات اور منظر ناموں میں ہمیشہ فرق رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملکوں کے درمیان فاصلے یا وقت کی کوئی بڑی اہمیت نہیں ہے۔ڈاکٹر جے شنکر نے کنکٹویٹی کے نئے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مشرق کے لیے سہ ملکی شاہراہ پروجیکٹ، بھارت-مشرق وسطیٰ-یوروپ راہ داری IMEC اور بین الاقوامی شمال-جنوب ٹرانسپورٹ راہ داری INSTC جیسے میدانوں میں بھارت کے بڑے عزائم کو اجاگر کیا۔وزیر خارجہ نے اِس سے پہلے دن میں اپنے سنگاپور دورے کا آغاز ملک کے نائب وزیر اعظم، اور تجارت وصنعت کے وزیر Gan Kim Yong سے ملاقات سے کیا۔ میٹنگ کے دوران دونوں رہنماؤں نے جدید دو طرفہ شراکت داری کے طور طریقوں پر بات چیت کی، جس میں صنعتی پارکس، اختراع اور سیمی کنڈکٹرس جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی۔ڈاکٹر جے شنکر آسٹریلیا کا اپنا دورہ مکمل کرکے دو ملکوں کے اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں سنگاپور پہنچے ہیں۔
Site Admin | November 8, 2024 2:21 PM