وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس شنکر نے آج کہا ہے کہ کواڈ، ادارہ جاتی تعاون کے سبھی روایتی طریقوں کے خلاف ہے اور اِس کی وجہ سے وہ بہت ہی اختراعی انداز میں کام کر رہا ہے۔
نئی دلّی میں تیسری کوٹلیہ اقتصادی کانفرنس میں ایک گفتگو کے دوران وزیر موصوف نے اشارہ دیا کہ یہ ایک فائدے مند بات ہے کہ کواڈ کوئی، سمجھوتے پر مبنی تنظیم نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کواڈ، بھارت-بحرالکاہل خطے میں بنیادی نظام میں سے ایک ہے۔ وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ بھارت سبھی بڑے فریقوں سے رابطہ رکھے ہوئے ہے اور وہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس میں عالمی آبادی کے تئیں کافی زیادہ احساس ذمے داری موجود ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ آج کے دور میں جو ملک تبدیلی لاسکتے ہیں انہیں اِس کی کوشش کرنی چاہئے۔
دنیا کو فی الحال جو مسائل درپیش ہیں، اُن کے بارے میں ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عالمگیریت کی سطح ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں کسی خطے میں کسی سنجیدہ معاملے پر قابو پانا مشکل ہے۔
اقوام متحدہ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹرجے شنکر نے کہا کہ یہ ایک قدیم کمپنی جیسی ہوگئی ہے جو مارکیٹ کے تقاضے تو پورے نہیں کر رہی لیکن اُس نے محض جگہ گھیر رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ برقرار رہے گی لیکن اِس کے بغیر بھی کام کاج جاری ہے جس میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔
کوٹلیہ اقتصادی کانفرنس میں تقریباً 150 قومی اور بین الاقوامی ماہرین تعلیم نیز پالیسی ساز شخصیتیں یکجا ہوئیں، جس کا مقصد بھارتی معیشت اور عالم جنوب کی معیشتوں کو درپیش کچھ اہم ترین مسائل پر بات چیت کرنا تھا۔
Site Admin | October 6, 2024 9:36 PM