وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے بحرِہند خطے میں مشورے اور شفافیت پر مبنی رابطہ-اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے یکطرفہ اور مبہم پروجیکٹوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔
عمان کے شہر مسقط میں آٹھویں بحرِہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب جئے شنکر نے اشتراک پر مبنی بنیادی پروجیکٹوں کا ذِکر کیا جس میں بھارت-مشرقِ وسطیٰ-یوروپ اقتصادی راہداری IMEC اور بھارت-میانما-تھائی لینڈ سہ ملکی شاہراہ IMTT بھی شامل ہے۔
کانفرنس کے افتتاحی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جناب جئے شنکر نے بحرِہند کی دونوں حدود پر، جغرافیائی وسیاسی کشیدگی کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے اِس سلسلے میں مغربی ایشیا کے تنازع اور بھارت-بحرالکاہل میں ٹکراؤ کا ذِکر کیا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ استحکام اور حالات کا، قبل از وقت اندازہ لگانے کیلئے معاہدوں اور مفاہمت ناموں کی پابندی ضروری ہے۔
جناب جئے شنکر نے پیداوار، کھپت اور کنیکٹی ویٹی کیلئے عالمی سطح پر ایک اہم ملک کے طور پر، بحرِہند کے رول کو اجاگر کیا۔ البتہ انھوں نے کہا کہ عالمی جنوب کے دیگر علاقوں کی طرح، بحرِہند کے ملکوں کو بھی اقتصادی چیلنجوں اور وسائل کے محدود ہونے کا سامنا ہے۔
علاقائی تعاون میں بھارت کے رول کا ذِکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک، ساحلی نگراں راڈارز اور قانونی طور پر کی جانے والی جہاز رانی کے معاہدوں کے ذریعے سمندر میں حفاظت اور سلامتی میں اضافہ کر رہا ہے۔
بھارت، انتہائی درجے کے حالات کیلئے بحری فوجوں کو بھی مدد دے رہا ہے اور بحرِہند کی دیگر بحری فوجوں نیز ساحلی گارڈز کی صلاحیتوں کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے قابل اعتبار اور محفوظ ڈیجیٹل مواصلات کو یقینی بنانے کی بھارت کی کوششوں پر بھی زور دیا۔اس سے پہلے دن میں جناب جئے شنکر نے عمان کے اپنے ہم منصب Badr Albusaidi سے ملاقات کی اور تجارت وسرمایہ کاری نیز، سب کیلئے توانائی کے بارے میں وسیع مذاکرات کئے۔
دونوں رہنماؤں نے بھارت اور عمان کے درمیان سفارتی تعلقات کے 70 سال پورے ہونے کے موقع پر ایک ”لوگو“ کی بھی نقاب کشائی کی اور ”مانڈوی سے مسقط تک: بھارتی برادری اور بھارت و عمان کی مشترک تاریخ“ کے موضوع پر ایک کتاب کا اجرا کیا۔ جناب جئے شنکر نے کانفرنس سے الگ برونئی، ایران اور بھوٹان کے اپنے منصبوں کے ساتھ بھی بات چیت کی۔