وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستان کی سرحد پار کی دہشت گردی کی پالیسی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی اور اُسے دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتائج یقینی طور پر بھگتنے پڑیں گے۔ انھوں نے یہ بات کَل رات نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اُناسی ویں اجلاس کے دوران کہی۔
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جن مسائل کو حل کیا جانا ہے، ان میں ایک مسئلے کا تعلق اُس بھارتی علاقے سے ہے، جس پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اُسے خالی کرانا ہے اور دوسرا مسئلہ دہشت گردی سے متعلق ہے، جس کو حل کیا جانا ہے، جو طویل عرصے سے جاری ہے۔
وزیر خارجہ نے پڑوسی ملک پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی کہ پاکستان کی غلط حرکتوں سے دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً پڑوسی ممالک متاثر ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی GDP کا اندازہ اُس کی انتہا پسندی سے لگایا جاسکتا ہے اور اُس کی برآمدات کا اندازہ دہشت گردی کی شکل میں لگایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اب اپنے ہی کرم کو بھگت رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بڑے پیمانے پرلگاتار تشدد کی متحمل نہیں ہوسکتی، چاہے یہ یوکرین کی جنگ ہو یا غزہ کی جنگ۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر اِنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر جے شنکر نے تکثیریت کی اصلاح پر زور دیا اور کہا کہ اِسے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اُجاگر کیا جانا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ایک موثر، فعال اور زیادہ نمائندگی والا ہونا ضروری ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق کارروائی کی ذمہ داریوں سے بچنے کے سبب ترقی پذیر ملکوں کی ترقی کے امکانات کو نقصان پہنچتا ہے۔x