ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

October 10, 2024 9:46 PM

printer

وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بھارت کی مشرقی ملکوں سے رابطے بڑھانے کی پالیسی نے آسیان کے ساتھ تعلقات کو نئی توانائی، رفتار اور نئی سمت فراہم کی ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ بھارت کی مشرقی ملکوں سے رابطے بڑھانے کی پالیسی نے جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے ساتھ تعلقات کو نئی توانائی، رفتار اور نئی سمت فراہم کی ہے۔
آج Lao PDR کے شہر Vientiane میں بھارت-آسیان سربراہ کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انھوں نے زور دیا کہ اکیسویں صدی بھارت اور آسیان ملکوں کی صدی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اور آسیان ممالک امن پسند ممالک ہیں اور وہ ایک دوسرے کی قومی سالمیت اور اقتدارِ اعلیٰ کا احترام کرتے ہیں۔
بھارت اور آسیان ملکوں کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آسیان خطے کے ساتھ تجارت پچھلے دس برسوں میں تقریباً دوگنی ہوگئی ہے اور یہ 130 بلین ڈالر سے زیادہ کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت، سات آسیان ملکوں کے ساتھ براہ راست پرواز کی سہولت سے جڑا ہوا ہے اور جلد ہی برونئی کے ساتھ براہ راست پروازیں شروع ہوں گی۔
اِس موقع پر وزیر اعظم نے بھارت اور آسیان ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے دس نکاتی منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ آئندہ سال سیاحت کیلئے آسیان-بھارت سال کے طور پر منایا جائے گا، جس کیلئے بھارت، مشترکہ کارروائیوں کیلئے پانچ ملین امریکی ڈالر فراہم کرے گا۔
بھارت اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان ممالک نے تعلیم، حفظانِ صحت، زراعت اور آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق ایکشن سمیت مختلف شعبوں میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھانے میں تال میل پر زور دیا ہے۔ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بڑھانے پر ایک مشترکہ بیان میں بھارت اور آسیان نے خطے میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کیلئے معلومات، تجربات اور بہتر طور طریقوں کے تبادلے کیلئے تال میل کے مواقع کا اعتراف کیا۔
انھوں نے باہمی اقتصادی شراکت داری کیلئے مالیاتی ٹیکنالوجی اور اختراع کو ایک اہم محرک کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ بھارت اور آسیان نے اِس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ سائبر سکیورٹی میں آپسی تعاون جامع کلیدی شراکت داری کا ایک اہم حصہ ہے۔
انھوں نے مصنوعی ذہانت سے متعلق ٹیکنالوجی سے مؤثر طور پر اور ذمے داری کے ساتھ فائدہ اٹھانے کیلئے ضروری معلومات، ہنرمندی، بنیادی ڈھانچے، رِسک مینجمنٹ فریم ورک اور پالیسیوں کے فروغ میں آپسی تال میل کی بھی حمایت کی۔ بھارت اور آسیان نے اِس بات کا بھی اعتراف کیا کہ مصنوعی ذہانت تیزی کے ساتھ نوکری کے منظرنامے کو تبدیل کر رہی ہے اور افرادی قوت کی مہارت کو بہتر کرنے اور اُنہیں پھر سے ماہر بنانے کی ضرورت ہے۔
اِس دوران لاؤس میں مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے آسیان کے رہنماؤں کے ساتھ سلسلے وار باہمی میٹنگیں کیں۔ جناب مودی نے جاپان کے نئے وزیر اعظم Shigeru Ishiba کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی۔ میٹنگ کے دوران دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں اشتراک میں اضافے کے ذریعے بھارت- جاپان خصوصی کلیدی اور عالمی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اِن میں تجارت و سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کا فروغ، دفاع اور سلامتی، سیمی کنڈکٹر، ثقافت اور عوام سے عوام کے درمیان تبادلے شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اِس بات پر زور دیا کہ بھارت اور جاپان، ایک پُرامن، محفوظ اور خوشحال بھارت- بحر الکاہل خطے کیلئے قریبی شراکت دار ہیں اور انھوں نے اِس مقصد کے حصول کی خاطر مل کر کام کرنے کے اپنے عہد کو دوہرایا۔
جناب مودی نے اِس بات پر زور دیا کہ بھارت، جاپان کے ساتھ اپنے رشتوں کو اولین ترجیح دینا جاری رکھے گا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم Christopher Luxon کے ساتھ بھی ایک دو طرفہ میٹنگ کی۔ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔ دونوں وزرائے اعظم نے تجارت و سرمایہ کاری، دفاع و سلامتی، قابل تجدید توانائی، تعلیم، زرعی ٹیکنالوجی، کھیل، سیاحت، خلا اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت باہمی تعاون کے مختلف شعبوں کو مستحکم کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اِس بات کو محسوس کیا کہ اعلیٰ سطح کے مسلسل رابطوں سے دو طرفہ تعلقات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں