September 4, 2024 2:41 PM

printer

وزیر اعظم نریندر مودی نے Bandar Seri Begawan میں برونئی کے سلطان حاجی حسن البُلقیہ سے بات چیت کی ہے

وزیراعظم نریندر مودی نے Bandar Seri Begawan میں برونائی کے سلطان حاجی Hassan-Al-Bolkia کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جناب مودی نے کہا کہ اُنہیں سلطان حاجی Hassan-Al-Bolkia سے مل کر خوشی ہوئی ہے۔ جناب مودی نے کہاکہ بھارت اور برونائی اپنے کاروباری، تجارتی اور عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اُن کے اِس دورے سے بھارت برونائی کے رشتوں میں ایک نیا جوش پیدا ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو ایک نئی بلندی پر پہنچانے کی ساجھے داری کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دفاع، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، خلائی ٹیکنالوجی، دواسازی اور صحت وغیرہ کے شعبوں سمیت بہت سے شعبوں میں باہمی تعلقات کا جائزہ لیا۔ جناب مودی نے کہاکہ مشرقی ملکوں پر زیادہ توجہ دینے کی بھارت کی پالیسی اور بھارت اور بحرالکاہل منصوبے کا برونائی ایک اہم شراکت دار ہے اور یہ بات دونوں ملکوں کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ جناب مودی نے بھارت کے ایک ارب 40 کروڑ افراد کی جانب سے برونائی کی آزادی کے 40 سال پورے ہونے کے موقع پر برونائی کے سلطان اور وہاں کے عوام کو مبارکباد دی۔ دونوں ملکوں کے درمیان Telemetry اور سیٹلائٹ Tracking اور Telecommand اسٹیشن کے بارے میں مفاہمت ناموں پر بھی دستخط کئے گئے۔ اِس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی اور برونائی کے شاہ بھی موجود تھے۔ دونوں رہنماؤں نے چنئی اور Bandar Seri Begawan کے درمیان براہِ راست پرواز شروع کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ برونائی کے سلطان نے وزیراعظم کے اعزاز میں دوپہر کے کھانے کا بھی اہتمام کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں سنگاپور کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔ وہ آج بعد میں وہاں پہنچیں گے اور سنگاپور کے وزیراعظم Lawrence Wong کے ساتھ گفتگو کریں گے۔دونوں رہنما بھارت اور سنگاپور کے درمیان کلیدی نوعیت کی شراکت داری کا جائزہ لیں گے اور باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر تبادلہئ خیال کریں گے۔ وہ تقریباً 6 سال بعد سنگاپور کے دورے پر گئے ہیں۔ بھارت کے سنگاپور کے ساتھ بہترین دفاعی رشتے اور تعاون ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ سنگاپور، آسیان میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساجھے دار اور براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں