وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہریانہ میں سچائی، ترقی اور بہتر حکمرانی کی جیت ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہریانہ کے لوگوں نے ترقی کے معاملے پر BJP کو لگاتار تیسری مرتبہ کامیابی دلائی ہے۔ ہریانہ میں BJP کے اسمبلی انتخابات کے تاریخی نتائج کے بعد نئی دلی میں جناب مودی نے BJP ہیڈ کوارٹرس میں پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے ہریانہ اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد پیش کی۔
انھوں نے کہا کہ BJP دنیا میں نہ صرف ایک بڑی واحد پارٹی ہے، بلکہ یہ ایک ہردل عزیز پارٹی بھی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ BJP نے ہمیشہ ملک کو مقدم رکھا ہے اور یہ غریبوں کی خدمت کے تئیں عہد بستہ ہے۔
جموں و کشمیر کے بارے میں انھوں نے تبصرہ کیا کہ برسوں کے انتظار کے بعد جموں و کشمیر میں آخرکار پُرامن انتخابات منعقد ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے تھے کہ اگر دفعہ 370 کو ختم کردیا گیا تو کشمیر جل اٹھے گا، لیکن اِس کے باوجود کشمیر کی خوبصورتی میں اور زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی مہاراشٹر میں ورچوئل وسیلے سے مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جن کی لاگت سات ہزار 600 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
وزیراعظم، ناگپور کے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جدید کاری کے کام کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جس کی کُل مالیت تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے ہے۔ امید ہے کہ اِس نئے بنیادی ڈھانچے سے بہت سے شعبوں کی ترقی کے رفتار میں تیزی آئے گی۔ اِن شعبوں میں مصنوعات سازی، ہوا بازی، سیاحت، لاجسٹکس اور حفظان صحت شامل ہیں، جس سے ناگپور شہر اور وسیع تر وِدربھ خطے کو فائدہ ہوگا۔ اِس کے علاوہ وزیراعظم، شیرڈی ہوائی اڈے پر نئی مربوط ٹرمنل عمارت کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے، جس پر 645 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ وزیراعظم، مہاراشٹر میں ممبئی، ناشک، جالنا، امراوتی، گَڈچِرولی، بَلدھانا، واشِم، بھنڈارا، ہِنگولی اور اَمبرناتھ تھانے میں واقع 10 سرکاری میڈیکل کالجوں کے کام کاج کا بھی آغاز کریں گے۔
بھارت کو دنیا کی، ہنرمندی کی راجدھانی بنانے کے، اپنے وِژن کے مطابق وزیراعظم، ہنرمندی کے بھارتی ادارے IIS ممبئی کا بھی افتتاح کریں گے۔ اِس نئے ادارے کا مقصد انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور صنعت کیلئے، فوری تربیت کی سہولیات سے لیس افرادی قوت تیار کرنا ہے۔ اِس کے علاوہ وزیراعظم، مہاراشٹر کے وِدیا سمیکشا کیندر VSK کا افتتاح کریں گے، جس کا مقصد اسکولوں کو گہری معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ وہ وسائل کو کفایت کے ساتھ استعمال کرسکیں، والدین اور ملک کے درمیان رشتے کو مضبوط بناسکیں اور اِس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کی بھرپور طریقے سے ادائیگی کرسکیں۔