June 15, 2024 10:10 AM

printer

وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی جنوب، خاص طور پر افریقہ کی تشویش کو، ترجیح دینے کے لیے کہا ہے۔ جناب مودی نے جی سات سربراہ کانفرنس سے الگ، اٹلی اور جاپان کے وزراءِ اعظم سے دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے، عالمی جنوب/ خاص طور پر افریقہ کی تشویش کو، ترجیح دینے کے لیے کہا ہے۔ کَل اٹلی کے Apulia خطے میں G7 سربراہ کانفرنس میں Outreach  جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ بھارت کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ افریقی یونین کو، بھارت کی G-20 صدارت کے دوران، G-20 کے ایک مستقل رکن کی حیثیت دی گئی۔

جناب مودی نے بھارت کی توانائی کی ترسیل کے راستے کی وضاحت کی۔ انھوں نے کہا کہ اُس کا طریقِ کار دستیابی، رسائی، کم خرچ اور تسلیم شدگی پر مبنی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت، 2070 تک، مضرِ صحت گیسوں کے اخراج کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مقصد کی جانب کام کر رہا ہے۔

بھارت کے Mission LiFE کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر اُن کی طرف سے شروع کی گئی درخت کاری کی مہمPlant4mother میں حصہ لیں اور اِسے ذاتی دلچسپی اور عالمی ذمہ داری کے تحت ایک عوامی تحریک کی شکل دیں۔

بھارت کے AI مشن “AI for All”کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ اِس ٹیکنالوجی کا مقصد سبھی کی ترقی اور خوشحالی ہونا چاہیے۔ انھوں نے خاص طور پر کہا کہ بھارت، AI کے لیے عالمی شراکت داری کے ایک بانی رکن کے طور پر، بین الاقوامی اشتراک کو فروغ دے رہا ہے۔

وزیراعظم مودی نے گروپ کو اس کی 50ویں سالگرہ پر مبارکباد دی۔ انھوں نے کہا کہ یہ اُن کے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ وہ بنی نوع انسان کی تاریخ میں دنیا کے سب سے بڑے جمہوری نظام کے تحت، خود کو ایک بار پھر منتخب کیے جانے کے بعد اِس سربراہ کانفرنس میں شرکت  کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ایک کامیاب ٹیکنالوجی  کے لیے، اِس ٹیکنالوجی کو، انسانیت پر مرکوز نظریے کے تحت لانا ہوگا۔ انھوں نے عوامی خدمات کے لیے ڈجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دینے میں، بھارت کی کامیابی کا ذکر کیا۔

اٹلی کی وزیراعظم نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وہ G7 اور اٹلی کی صدارت کی طرف سے ایک واضح پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ اُس بیانیے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گی جس میں مغرب کو، باقی دنیا کے برخلاف پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے اُسی وقت نمٹا جا سکتا ہے کہ جب ممالک، ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے یکساں طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

انھوں نے خاص طور پر کہا کہ یہ Outreach جلسہ، اُن چیلنجوں کے نام ہے، جو کافی متاثر کُن ہیں اور جن میں مصنوعی ذہانتAI، توانائی، افریقہ اور بحیرہئ روم خطے کے ممالک بھی شامل ہیں۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں