وزیر اعظم نریندر مودی نے اعادہ کیا ہے کہ ان کی حکومت منی پور میں صورت حال کو معمول پر لانے کیلئے مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریے کی تحریک کا راجیہ سبھا میں جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں، منی پور میں امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کیلئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔ انھوں نے اجاگر کیا کہ وزیر داخلہ نے بذاتِ خود منی پور میں رہتے ہوئے امن کی کوششوں کی قیادت کی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ منی پور میں تشدد کے واقعات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں اپنے خطاب کے دوران، وزیر اعظم نے اِس وقت منی پور میں سیلاب کی سخت صورتحال کے بارے میں بھی اظہارِ تشویش کیا۔ انھوں نے بتایا کہ سیلاب سے راحت کے کام کیلئے NDRF کی دو ٹیمیں تعینات ہیں اور مرکزی حکومت راحت کی کاررائیوں میں ریاستی سرکار کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کر رہی ہے۔ اِس سے قبل، جناب مودی نے یہ کہتے ہوئے کانگریس کی سخت سرزنش کی کہ وہ آئین کی سب سے بڑی مخالف ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین، حکومت کیلئے ایک مشعل راہ ہے۔ اپنی تیسری مدت کے دوران، NDA حکومت کے وژن سے متعلق جناب مودی نے کہا کہ غریبی کے خلاف جدوجہد، سرکار کا کلیدی ایجنڈا رہے گا اور ملک غریبی کے خلاف کامیاب ہوکر اُبھرے گا۔
جناب مودی نے کہا کہ بہبود کی اسکیموں کی رفتار، اُن کا اثر اور توسیع، حکومت کی اعلیٰ ترجیحات ہوں گی۔ انھوں نے اجاگر کیا کہ حکومت، ملک کو اپنی تیسری مدت میں، دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے تئیں عہد بند ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں آئندہ پانچ سالوں میں عوامی نقل وحمل کے نظام میں وسیع تبدیلیاں سامنے آئیں گی۔
جس وقت وزیر اعظم بیان دے رہے تھے، کانگریس، DMK، ٹی ایم سی، عام آدمی پارٹی، RJD، بائیں بازو اور دیگر سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے شور شرابہ کیا اور ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اُن سے اپنی نشستوں پر واپس جانے کی درخواست کی۔ بعد میں، اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن واک آؤٹ سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن میں اُن سوالات کے جوابات سننے کی سکت نہیں ہے جو اُن کے ذریعے اٹھائے گئے ہیں۔
اِس سے قبل ایوان نے اُن افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنھوں نے کَل اترپردیش کے ہاتھرس میں ہوئے المناک حادثے میں اپنی جانیں گنوا دیں۔ چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ اِس المناک حادثے میں جانوں کا ضیاع اور افراد کا زخمی ہونا، دردناک اور ہولناک ہے۔ اپوزیشن کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے تجویز کیا کہ اِس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے قانون وضع کیا جانا چاہئے۔
دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریے کی تحریک کو منظور کرنے کے بعد، آج راجیہ سبھا کی کارروائی کو، غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے، آج راجیہ سبھا کے 264ویں اجلاس کے اختتام کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں، نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے ملاقات کی۔ راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر جگت پرکاش نڈّا، مرکزی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
Site Admin | July 3, 2024 9:52 PM