وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ بھارت اور امریکہ نے سال 2030 تک دوطرفہ تجارت کو دوگنا کر کے 500 ارب ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج واشنگٹن DC میں وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ بھارت اور امریکہ اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان باہمی اشتراک و تعاون ایک بہتر دنیا تشکیل دے سکتا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ دونوں فریقوں نے TRUST یعنی اسٹریٹجک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تعلقات کو تبدیل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے تحت اہم معدنیات، اعلیٰ قسم کے میٹیریل اور ادویات کی مضبوط سپلائی چَین بنانے پر زور دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، بھارت کی دفاعی تیاریوں میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت داروں کے طور پر دونوں ممالک مشترکہ ترقی، مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی طرف تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ بھارت اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مضبوطی سے ایک ساتھ کھڑے رہے ہیں اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس کارروائی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے 2008 میں بھارت میں قتل عام کرنے والے تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کے فیصلے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کی شراکت داری جمہوریت اور جمہوری اقدار اور نظام کو مستحکم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک بھارت-بحرالکاہل خطّے میں امن، استحکام اور خوشحالی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے اور کواڈ کا اس میں خاص کردار ہوگا۔ جناب مودی نے کہا کہ امریکی عوام صدر ٹرمپ کے امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے نصب العین سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لوگ بھی 2047 تک بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے پختہ عزم کے ساتھ ورثے اور ترقی کی راہ پر بڑی تیزی اور طاقت کے ساتھ ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی قیادت کے ساتھ بھارت-امریکہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ میں موجود بھارتی برادری، دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک اہم کڑی کا کام کرتی ہے، جناب مودی نے اعلان کیا کہ بھارت لاس اینجلس اور بوسٹن شہروں میں نئے قونصل خانے کھولے گا۔ غیر قانونی امیگریشن سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سوال صرف بھارت کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس میں دیگر ملکوں میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تمام لوگ شامل ہیں۔ ایسے لوگوں کو یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے اپنے تمام شہریوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ تمام لوگ عام کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اُنہیں گمراہ کر کے امریکہ لے جایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں انسانی اسمگلنگ کے پورے اِیکو سسٹم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔