وزیر اعظم نریندر مودی، امریکہ اور فرانس کے، دو ملکوں کا اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آگئے ہیں۔ جناب مودی نئی دلّی کے پالم ہوائی اڈّے پر کل رات پہنچے۔
وزیر اعظم نے امریکہ کا دورہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر کیا تھا۔ صدر ٹرمپ کی دوسری مدّت شروع ہونے کے بعد سے وزیر اعظم کا، امریکہ کا یہ پہلا دورہ تھا۔
وزیر اعظم مودی نے امریکہ کے اِس خاطر خواہ اور نتیجہ خیز دورے میں، واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کی۔ وہائٹ ہاؤس میں یہ بات چیت جمعرات کو دیر رات شروع ہوئی تھی اور تقریباً 4 گھنٹے جاری رہی۔ بات چیت کافی محدود انداز میں کی گئی، جس کے بعد، عشائیے کے دوران وفد کے ساتھ بھی بات چیت کی گئی۔
بات چیت میں اہم اور سلامتی سے متعلق تعاون سے لیکر دفاع، تجارت اور اقتصادی سرگرمیاں، ٹیکنالوجی، توانائی کی فراہمی اور عوام سے عوام کے درمیان تعلقات نیز علاقائی اور عالمی معاملات تک، پورے منظرنامے کو شامل کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے 21 وِیں صدی کے لیے امریکہ-بھارت COMPACT کا مشترکہ طور پر آغاز کیا۔ COMPACT کا مطلب ہے فوجی شراکت داری کے موقعوں میں اضافہ کرنا، نیز تجارت اور ٹیکنالوجی کے عمل میں تیزی لانا۔
تجارت اور سرمایہ کاری کے میدان میں دونوں رہنماؤں نے مشن 500 شروع کیا، جس کا مقصد دوطرفہ تجارت کو دوگُنا سے زیادہ کر کے، سال 2030 تک 500 ارب ڈالر سے زیادہ کی قدر تک پہنچانا ہے۔
وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ نے، اُن منصوبوں کا بھی اعلان کیا، جن کے تحت 2025تک باہمی طور پر فائدہ مند، کثیر شعبہ جاتی دوطرفہ تجارتی معاہدے کے پہلے حصے کے طور پر بات چیت کی جائے گی، تاکہ اِس عمل کو آگے بڑھایا جائے۔
جناب مودی، دو ملکوں کے اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں اِس مہینے کی 10 سے 12 تک فرانس گئے تھے، جس کے دوران انہوں نے پیرس میں مصنوعی ذہانت AI سے متعلق کیے جانے والے کاموں کی سربراہ کانفرنس کی، فرانس کے صدر ایمانوئل میخوں کے ساتھ مشترکہ صدارت کی تھی۔ انہوں نے Marseille میں بھارت کے نئے قونصل خانے کا مشترکہ طور پر افتتاح بھی کیا تھا۔×