داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے بھارت کے امداد باہمی کے شعبے میں، بڑے پیمانے پر کی گئی تبدیلیوں کی ستائش کی ہے۔ یہ تبدیلیاں مودی سرکار کی طرف سے، امداد باہمی کی وزارت تشکیل دئیے جانے کے بعد آئی ہیں۔
بھوپال میں امداد باہمی سے متعلق، ریاستی سطح کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب شاہ نے زور دے کر کہا کہ کس طرح حکومت نے دیہی ترقی کو زراعت اور مویشی پروری سے مربوط کیا ہے۔ مربوط کرنے کا یہ کام، بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انجام دیا گیا ہے۔ انھوں نے امداد باہمی سے متعلق ضابطوں کی معیار کاری میں مرکزی حکومت کے رول کو اجاگر کیا۔ جبکہ سبھی ریاستیں ان مثالی ذیلی ضابطوں کو اپنا رہی ہیں۔
جناب شاہ نے کہا کہ اس کی وجہ سے اس شعبے میں نئی جان پیدا ہوگئی ہے اور امداد باہمی کے بینک، قلیل مدتی زرعی مالیاتی سرگرمیوں کے علاوہ بھی خدمات فراہم کررہے ہیں۔
جناب شاہ نے کہا کہ PACS کے بڑھتے ہوئے رول کے سبب جو اب 20 سے زیادہ ریاستوں میں کارفرما ہیں، زرعی مالی سرگرمیوں کے علاوہ بھی خدمات فراہم کی جارہی ہیں، جن میں دواؤں کی فروخت اور پانی کی تقسیم بھی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ بیجوں، آرگینک اور برآمدات سے متعلق امدا باہمی کے اداروں کے ذریعے کسانوں کو مناسب قیمتیں مل رہی ہیں اور اُن کے بینک کھاتوں میں راست ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔
جناب شاہ نے ایک اور بنیادی اصلاح کے بارے میں بتایا کہ وہ چھوٹے کسان، جن کے پاس محض ڈھائی ایکڑ زمین ہے، اب بیجوں کی پیداوار کرسکیں گے، جسے بیجوں سے متعلق امداد باہمی کے اداروں کی مدد حاصل ہے اور جنھیں حال ہی میں شروع کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد کسانوں کی پیداوار کے لئے مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا ہے۔
مدھیہ پردیش دودھ یونین اور ڈیری کے فروغ سے متعلق قومی بورڈ NDDB کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ہیں، جس کے تحت ریاست میں، دودھ سے متعلق امداد باہمی سے متعلق اداروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ فی الحال یہ تعداد چھ ہزار ہے، جو بڑھاکر 9 ہزار کی جائے گی۔ اس کانفرنس کی صدارت مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کی۔x