وزیراعظم نریندر مودی نے برازیل کے Rio De Janerio میں G20 سربراہ میٹنگ کے موقع پر برطانیہ، اٹلی، فرانس، ناروے، پرتگال اور انڈونیشیا سمیت مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
جناب مودی کی کل رات برطانیہ کے اپنے ہم منصب Keir Starmer کے ساتھ میٹنگ سود مند رہی۔ سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ میں جناب مودی نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ جامع کلیدی شراکت داری بھارت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
جناب مودی نے فرانس کے صدر ایمینول میخواں سے ملاقات کی اور اِس سال کے شروع میں پیرس اولمپکس اور پیرالمپکس کی کامیاب میزبانی پر انھیں مبارکباد پیش کی۔
جناب مودی نے کہا کہ انھوں نے فرانس کے صدر سے اس بارے میں بات کی کہ بھارت اور فرانس خلا، توانائی، آرٹیفیشیل انٹیلی جینٹس اور مستقبل کی خاطر دیگر شعبوں میں کس طرح قریبی اشتراک کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اور فرانس عوام سے عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔
جناب مودی اور اٹلی کی ان کی ہم منصب جارجیا ملونی کے درمیان ایک دو طرفہ میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاع، سیکیورٹی، تجارت، اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ پر جناب مووی نے مطلع کیا کہ انھوں نے اس بارے میں بھی بات کی کہ ثقافت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں اشتراک کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت- اٹلی دوستی ایک بہتر کرہئ ارض کے لیے کافی سود مند ثابت ہو سکتی ہے۔
جناب مودی نے اپنے ناروے کے ہم منصب Jonas Gahr Store سے بھی ملاقات کی۔ جناب مودی نے کہا کہ بھارتArctic پالیسی کی بدولت بھارت-ناروے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے انڈونیشیا کے صدر Prabowo Subianto کے ساتھ باہمی میٹنگ کی۔ ایک ٹویٹ میں جناب مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے لیے یہ سال خصوصیت کا حامل ہے کیونکہ بھارت-انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 برس مکمل ہوئے ہیں۔