وزیراعظم نریندر مودی آج عوامی جمہوریہئ Lao کے شہر Vientiane میں انیسویں مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ یہ فورم خطے میں کلیدی اعتماد کا ماحول پیدا کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے اور بھارت سمیت اِس میں شرکت کرنے والے ملکوں کے رہنماؤں کو علاقائی اہمیت کے معاملات پر تبادلہئ خیال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں 10 آسیان ممالک اور 8 ساجھیدار ملک شامل ہیں۔ اِن میں آسٹریلیا، چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، روس اور امریکہ شامل ہیں۔ Timor-Leste بھی ایک مشاہد ملک کے طور پر ایک ساجھیدار ہوگا۔ یہ سلسلہ 2005 سے قائم ہے اور اِس کا مقصد خطے کیلئے امن واستحکام اور خوشحالی کو فروغ دیتے ہوئے کلیدی اعتماد قائم کرنا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے 2019 میں 14ویں مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں بھارت-بحرالکاہل پہل کا اعلان کیا تھا اور اُس وقت سے بھارت نے اِس سلسلے میں آسیان کے اپنے نقطہئ نظر کے ساتھ اتفاقِ رائے قائم کیا ہے اور آسیان ملکوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔
بھارت-بحرالکاہل پہل میں آسیان کے تین ممالک انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور سنگاپور نیز مشرقی ایشیا کے تین ساجھیدار ملک امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان ساجھیدار ہیں۔ نالندہ یونیورسٹی کو پھر سے فعال بنانا بھی مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس کی ایک پہل کا حصہ ہے۔ جناب مودی نے اِس سال جون میں نالندہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا تھا۔
امید ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی آج سربراہ کانفرنس کے موقعے پر اِس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کے ساتھ باہمی بات چیت بھی کریں گے۔ جناب مودی جمہوریہئLao کے صدر سے ملاقات بھی کریں گے۔
وزیراعظم نے کَل Vientiane میں اکیسویں آسیان-بھارت سربراہ کانفرنس میں شرکت کی تھی اور خطاب کیا تھا۔ اِس کا اہتمام جمہوریہئ Lao نے کیا تھا، جس کے پاس آسیان کی صدارت ہے۔
اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت اور آسیان ممالک امن پسند ملک ہیں اور وہ ایک دوسرے کی قومی سا لمیت اور اقتدار اعلیٰ کا احترام کرتے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ مشرقی ملکوں سے رابطہ بڑھانے کی بھارت کی پالیسی سے جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی انجمن آسیان کے ساتھ تعلقات کو نئی توانائی، رفتار اور نئی سمت ملی ہے۔