وزیراعظم نریندرمودی نے لوک سبھا میں، اپوزیشن کے رہنما راہل گاندھی کی طرف سے ایک خاص برادری پر رائے زنی کئے جانے کے سبب، اُن کی نکتہ چینی کی ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے، صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے کہ کسی خاص برادری کے خلاف جھوٹے الزامات لگاکر، سازش رچی جارہی ہے۔ اُنھوں نے جناب گاندھی کا نام لئے بغیر کانگریس رہنما پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اور اُن پر اگنی ویر اور MSP کے معاملات پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس رہنما کو ہتک عزت کے بہت سے مقدمات کا سامنا ہے۔ وزیراعظم مودی نے کانگریس پر، آئین اور ریزرویشن سے متعلق غلط معلومات پھیلانے اور لوک سبھا انتخابات کے بارے میں لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے خاص طور پر کہاکہ ان کی حکومت کو ”بھارت مقدم“ اور بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہ کرنے کی اُس کی پالیسی کی رہنمائی حاصل ہے، جسے لوک سبھا انتخابات میں عوام کی طرف سے حمایت ملی۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی حکومت نے سب کیلئے انصاف، اور”کسی کی خوشامد نہیں“ کی پالیسی پر عمل کیا۔ جناب مودی نے کہاکہ اُن کی حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے اصول پر کام کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تیسری مدت میں بھی یہ حکومت بھرپور نتائج حاصل کرنے کیلئے اور زیادہ زوردار طریقے سے اور مزید تیز رفتاری سے کام کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدرجمہوریہ کے خطاب میں ”وکست بھارت“ کے عزم کی بات کہی گئی ہے اور ملک کی رہنمائی کیلئے اہم معاملات اٹھائے گئے ہیں۔ جناب مودی نے لوک سبھا کو یقین دلایا کہ حکومت، پرچہ لیک ہونے کے واقعات پر قابو پانے کیلئے جنگی پیمانے پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ پیپر لیک واقعے کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
جب وزیراعظم اپنی تقریر کررہے تھے تو اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ، مختلف معاملات پر مظاہرہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کے اس رویے پر ناخوشی کا اظہار کیا اور اُن سے کہاکہ ایوان میں نظم وضبط برقرار کھیں لیکن اپوزیشن ارکان، نعرے لگاتے رہے۔ جناب برلا نے کہا کہ ایوان میں اُن کا رویہ نامناسب ہے۔ X