آج سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی اس یقین دہانی کو ریکارڈ کیا کہ وہ وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے تحت آئندہ سماعت تک وقف بورڈوں یا مرکزی وقف کونسل میں کوئی تازہ تقرری نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت میں تین ججوں کی بینچ نے یہ بات بھی واضح کی کہ ’’Waqf by user‘‘ کے طور پر فہرست میں شامل سمیت موجودہ وقف املاک کی صورتحال فی الحال جوں کی توں رہے گی۔
نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس میں صدر کے لیے بلوں پر فیصلہ لینے کیلئے وقت مقرر کیا گیا ہے۔ آج نئی دہلی میں نائب صدر انکلیو میں راجیہ سبھا کے تربیت یافتہ افراد کے 6ویں بیچ سے خطاب کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ کسی کو بھی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی محتاط رہنا چاہیے۔
نائب صدر کا یہ بیان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے چند دن بعد آیا ہے جس میں صدر اور گورنروں کے لیے بلوں کو منظوری دینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اختیارات کی علیحدگی کے اصول پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے اِس بات پر زور دیا کہ جب عوام نے حکومت کو منتخب کیا ہے تو یہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے اور وہاں کوئی بھی کوئی سوال کرسکتا ہے۔
عدالت عالیہ نے مرکز کو وقف ترمیمی بل کے خلاف دائر درخواستوں پر جواب داخل کرنے کیلئے 7 دن کا وقت دیا ہے۔ اب اِس معاملے کی سماعت 5 مئی کو ہوگی۔ سماعت کیلئے مجموعی طور پر اُن 10 درخواستوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جس میں وقف قانون کے آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
Site Admin | April 17, 2025 10:27 PM
مرکز نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اگلی سماعت تک وقف بورڈوں میں نہ تو کوئی تقرری اور نہ ہی موجودہ وقف املاک کی صورتحال میں کوئی تبدیلی کرے گا
