سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ 2035 تک بھارت کا اپنا خلائی اسٹیشن ہوگا، جسے بھارتیہ Antriksh اسٹیشن کے نام سے جانا جائے گا۔ انہوں نے یہ اعلان کل نئی دہلی میں خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے اِسرو اور بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کی تقریب کے دوران کیا۔ اِس مفاہمت نامے کا مقصد بائیو ٹیکنالوجی کو خلائی ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کرنا ہے، جس سے ملک میں سائنسی اختراع کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ مفاہمت نامے میں ایک ’بھارتیہ Antriksh اسٹیشن‘ کا قیام اور ’BioE3‘ یعنی معیشت، ماحولیات اور روزگار کے لیے بایو ٹیکنالوجی کی پالیسی کی شروعات سمیت جیسے کئی اہم اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
حکومت کے مطابق یہ باہمی تعاون مائیکرو گریویٹی ریسرچ، اسپیس بائیوٹیکنالوجی، اسپیس بائیو مینوفیکچرنگ، بائیو ایسٹروناٹکس اور اسپیس بایولوجی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کے خلائی شعبے کی تیز رفتار ترقی میں سرکاری و نجی شراکت داری کا اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 300 اسٹارٹ اپس اب خلائی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ توقع ہے کہ اس شراکت داری سے قومی انسانی خلائی پروگرام کو فائدہ پہنچے گا اور انسانی صحت کی تحقیق، دوا سازی، ریجنریٹیو میڈیسن اور کچرے کے مؤثر بندوبست اور ری سائیکلنگ کے لیے حیاتیات پر مبنی ٹیکنالوجیز میں اختراعات کو فروغ حاصل ہوگا۔×