ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

لوک سبھا نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو خارج کرتے ہوئے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو منظوری دے دی ہے۔

لوک سبھا نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو خارج کرتے ہوئے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو منظوری دے دی ہے۔ بل کے حق میں 288 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ 232 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیے۔ لوک سبھا میں رات دیر گئے تک 12 گھنٹے سے زیادہ بحث ہوئی۔ وقف (ترمیمی) بل، 2025 کا مقصد وقف جائدادوں کے انتظام کو آسان بنانا ہے، جس میں ورثے کے مقامات کی حفاظت اور سماجی بہبود کو فروغ دینے کے التزامات ہیں۔ اس بِل کا مقصد وقف جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت کو بڑھانا، وقف بورڈز اور مقامی حکام کے درمیان تال میل کو بہتر بنانا اور متعلقہ فریقوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ یہ بل مسلم خواتین بالخصوص بیواؤں اور طلاق یافتہ خواتین کی معاشی اور سماجی حیثیت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ یہ قیاس آرائی کہ غیر مسلم وقف بورڈ کے معاملات میں مداخلت کریں گے، بالکل غلط ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے حکومت پر اقلیت مخالف ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے پارسیوں جیسی چھوٹی اقلیتی برادری کا بھی خیال رکھا ہے۔

بل کو غیر آئینی قرار دینے والے اپوزیشن رہنماؤں کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے، جناب رجیجو نے کہا کہ  اپوزیشن اراکین اس کے پیچھے کوئی وجہ بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بِل غیر آئینی ہے تو پھر کسی عدالت نے اسے کیوں نہیں خارج کیا۔

اس سے قبل دن میں، ایوان میں بل کو پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ مسلمانوں کے مذہبی عمل سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ یہ بِل صرف وقف بورڈز سے وابستہ جائیدادوں سے متعلق ہے۔ وزیر موصوف نے اس بل کو امید افزاء قرار دیا اور کہا کہ یہ ماضی سے نافذ العمل نہیں ہوگا اور اس کا مقصد کسی کی جائیداد کو ضبط کرنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی زمین کو وقف جائیداد قرار دینے کے لیے وقف قانون کی کچھ دفعات کا غلط استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں UPA کے دورِ اقتدار کے دوران وقف قانون میں ترامیم کی گئیں، جس کا دیگر قوانین پر بھاری اثر پڑا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دورِ اقتدار میں قومی راجدھانی میں کُل 123 جائیدادوں کو دلّی وقف بورڈ کو منتقل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ ساتھ حکومت نے قانون سازی کے دوران تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ وسیع مشاورت کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ دنیا بھر میں، بھارت میں سب سے زیادہ وقف جائیداد ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی مسلمان ابھی بھی غریب کیوں ہیں۔

ٹی ڈی پی کے کرشنا پرساد Tennetiنے بل کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعشاریہ 2 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی وقف جائیداد اور 36 لاکھ ایکڑ سے زیادہ زمینیں اقلیتوں کی سماجی اور اقتصادی طور پر کایہ پلٹ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کوئی بھی غیر مسلم وقف بورڈ میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی اداروں کا انتظام کرنے والوں میں کسی غیر مسلم کو شامل کرنے کی ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔

جناب شاہ نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مذہبی طرز عمل کے علاوہ اُن کی عطیہ کی گئی جائیدادوں میں مداخلت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس حکومت نے 2013 میں بل میں کوئی ترمیم نہیں کی ہوتی تو اس بِل کی کوئی ضرورت پیش نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے انتخابات سے پہلے، خوشامد پسندی کی سیاست کے تحت کانگریس نے لوٹین دلّی کی اہم زمینوں کو وقف جائیداد قرار دے دیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون انصاف اور عوام کی بھلائی کے لیے ہوتا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی نے دعویٰ کیا کہ یہ بل تمام مذاہب کو برابری کا حق دینے کے آئین کے خلاف ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں