پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے صدر جمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں شکریہ کی تحریک جاری ہے۔ تحریک پیش کرتے ہوئے BJP کے رام ویر سنگھ بدھوڑی نے نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی جانب سے کئے گئے کاموں اور عوام کی بہبود سے متعلق کاموں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے آیوشمان بھارت اور قومی راجدھانی دلّی میں پردھان منتری آواس یوجنا جیسی مختلف مرکزی اسکیموں کو مبینہ طور پر نافذ نہ کرنے کیلئے دلّی حکومت کی برسراقتدار عام آدمی پارٹی کو نشانہ بنایا اور مزید کہا کہ یہ عوام کی بنیادی صحت سے متعلق سہولیات، ہاؤسنگ اور دیگر سہولتوں کو نظر انداز کررہی ہے۔ انہوں نے دلّی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جے جے کالونیوں کے مفاد کے خلاف کام کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دلّی جل بورڈ کو 45 ہزار کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
جناب بدھوڑی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے قومی راجدھانی میں غیر قانونی 1700 کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے سڑکوں کی خراب حالت، فضائی آلودگی اور شہر میں عوامی ٹرانسپورٹ کی سہولیات میں مشکلات جیسے معاملات کو بھی اٹھایا۔ BJP کے رکن نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال پر دلّی کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بے پناہ خرچہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ بحث ابھی جاری ہے۔
آج اپوزیشن نے مہاکمبھ بھگدڑ واقعہ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے واک آؤٹ کیا۔ آج صبح جب لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن پارٹیوں نے پریاگ راج میں مہاکمبھ میں مبینہ بدانتظامی پر نعرے بازی شروع کردی۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اپنے خطاب میں مہاکمبھ کا ذکر کیا تھا اور ممبران شکریے کی تحریک پر بحث کے دوران اپنے نظریات پیش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ممبران سے ایوان کا وقار برقرار رکھنے کو کہا اور کارروائی چلنے دینے کی اپیل کی۔ تاہم کانگریس، ڈی ایم کے، سماجوادی پارٹی، ٹی ایم سی اور دیگر نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ شور وغل کے دوران ایوان میں وقفہئ سوالات کی کارروائی ہوئی، بعد میں اپوزیشن ممبران نے مختصر مدت کے لیے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ راجیہ سبھا میں آج جب صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن پارٹیوں نے نعرے بازی شروع کردی۔ صدر نشیں جگدیپ دھنکھڑ نے مہاکمبھ واقعہ اور دیگر معاملات پر اپوزیشن پارٹیوں کے التواء کے نوٹس نامنظور کردیے۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی، شیوسینا یو بی ٹی، آر جے ڈی اور دیگر نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ تاہم شور وغل کے دوران ایوان میں وقفہئ صفر کی کارروائی ہوئی۔
دوسری طرف شہری ہوابازی کے وزیر کے رام موہن نائیڈو نے آج کہا ہے کہ نوئیڈا میں ایشیا کے سب سے بڑے جیور بین الاقوامی ہوائی اڈے سے مسلسل پروازوں کا سلسلہ اِس سال اپریل سے شروع ہوجائے گا۔ آج راجیہ سبھا میں ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ سب کچھ مقررہ مدت کے مطابق ہورہا ہے۔ بھارت کو دنیا میں شہری ہوابازی کا ایک سرکردہ بازار قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارتی شہری ہوابازی کے شعبے میں 800 جہاز خدمات انجام دے رہے ہیں اور بلارکاوٹ پروازوں کے لیے ایک ہنرمند افراد قوت کو تربیت فراہم کرنے کی خاطر اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ایک ہزار 600کمرشل پائلٹ کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور ملک میں پروازوں کی تربیت دینے والے 54 ادارے سرگرم ہیں۔
وزیر موصوف نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ شہری ہوابازی کی وزارت اور اس سے متعلق ڈائریکٹوریٹ جنرل تکنیکی خرابی کو کم سے کم کرنے اور سلامتی کے معاملات کے سلسلے میں پختہ اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی خرابی کے واقعات میں کمی آئی ہے، جو 2022 میں 723 تھے، اور اب کم ہوکر 2024 میں یہ 273 رہ گئے ہیں۔
دریں اثنا آج لوک سبھا میں Tribhuvan سہکاری یونیورسٹی بِل 2025 متعارف کیا گیا۔ اس بل میں رُورَل مینجمنٹ آنند کو Tribhuvan سہکاری یونیورسٹی کے طور پر قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے اور اسے قومی اہمیت کے حامل اداروں میں سے ایک قرار دیا جائے گا۔ یہ ادارہ کوآپریٹو سیکٹر میں تکنیکی اور مینجمنٹ کی تعلیم اور تربیت فراہم کرے گا اور سہکار سے سمردھی کے نظریئے کو حقیقت کی شکل دینے میں عالمی بہتری کے معیار کو حاصل کرنے کی خاطر کوآپریٹو تحقیق اور ترقی کو فروغ دے گا۔