عالمی بینک کی طرف سے مقرر کیے گئے غیر جانب دار ماہر نے اعلان کیا ہے کہ اُسے، وادیئ سندھ کے آبی معاہدے کے تحت، جموں و کشمیر میں، 2 پَن بجلی پروجیکٹوں کے معاملے میں، بھارت اور پاکستان کے درمیان اختلافات پر، کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ غیر جانب دار ماہر نے، پاکستان کی یہ دلیل مسترد کر دی کہ 2 پَن بجلی پروجیکٹوں کے ڈیزائن کے بارے میں، اُس کی تشویش پر غور و خوض کے لیے، ثالثی کی ایک عدالت قائم کرنے میں مدد دی جائے۔
بھارت نے، کشن گنگا اور رتلے پَن بجلی پروجیکٹوں سے متعلق تشویش پر غور و خوض کے لیے، ایک غیر جانب دار ماہر کا تقرر کرنے کے لیے کہا تھا۔
غیر جانب دار ماہر نے ایک بیان میں کہا کہ کافی غور و خوض اور تجزیے کے بعد اُس نے یہ پایا کہ اُسے اختلافات کے نکات کی اہمیت کو مدِّنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سنانے کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔
وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بھارت کا یہ لگاتار اور بااصول موقف رہا ہے کہ خود غیر جانب دار ماہر کو، وادیئ سندھ کے معاہدے کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں کشن گنگا اور رتلے پَن بجلی پروجیکٹوں سے متعلق اِن اختلافات پر کوئی فیصلہ دے۔ وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اِس فیصلے میں بھارت کو کسی طرح کا قصوروار نہ گردانتے ہوئے، اُس کے موقف کو برقرار رکھا گیا ہے۔
بھارت نے کہا ہے کہ اِس حکم میں بھارت کے موقف کو برقرار رکھا گیا ہے اور غیر جانب دار ماہر کو بھیجے گئے، سبھی 7 سوالات کو صحیح قرار دیا گیا ہے۔
2022 میں عالمی بینک نے، 1960 کے وادیئ سندھ سے متعلق معاہدے پر دونوں ملکوں کے درمیان، نااتفاقی اور اختلافات کے پیش نظر، کشن گنگا اور رتلے پَن بجلی پلانٹس کے بارے میں، ایک غیر جانب دار ماہر اور ثالثی کی عدالت کا ایک چیئرمین مقرر کیا تھا۔×