پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر شکریے کی تحریک کے تعلق سے راجیہ سبھا میں بحث ہوئی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے BJP کی ممبر پارلیمنٹ کرن چودھری نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کیلئے بڑے اقدامات کئے ہیں۔ انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اپوزیشن زرعی سیکٹر کیلئے کی گئی سرکاری کوششوں کے تعلق سے سرکار کے خلاف چھوٹی مہم چلا رہی ہے، انھوں نے کہا کہ اِس کے بجائے UPA حکومت میں ڈاکٹر سوامی ناتھن کمیٹی کی تجاویز کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے کئی اقدامات کئے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کیلئے زیادہ آمدنی ملے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک حقیقی اعتبار سے وکست بھارت کی جانب بڑھ رہا ہے۔
اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بے روزگاری، ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے، امریکی ڈالر کے مقابلے بھارتی روپئے کی قدر میں کمی کے معاملات اٹھائے۔ انھوں نے حکومت پر ہر سال دو کروڑ ملازمت کے مواقع مہیا کرانے کے اپنے وعدے کو پورا نہ کرنے کا الزام لگایا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔ جناب کھڑگے نے کہا کہ حکومت کے مختلف محکموں میں بڑی تعداد میں آسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن اُنھیں بھرا نہیں گیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ملک میں کسان حکومت کی جانب سے اُن کی طرف توجہ کی کمی کے سبب خودکشی کر رہے ہیں۔ انھوں نے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے خلاف مبینہ زیادتیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔
بحث میں مداخلت کرتے ہوئے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے جناب کھڑگے کے اِس الزام کا جواب دیا کہ کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ NCRB کے اعدادوشمار کے مطابق UPA کے دورِ حکومت کے دس برس میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد NDA کے دورِ حکومت کے دس برس کے مقابلے 57 فیصد زیادہ تھی۔ انھوں نے اپوزیشن لیڈر پر مہاکنبھ کے حالیہ واقعے پر سیاست کرنے کا الزام بھی لگایا۔TMC کے ممبر پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے زراعت اور بے روزگاری اور خواتین کی ریزرویشن کے معاملات اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ NDA کے پچھلے پانچ برسوں میں زرعی اجرتوں میں بہت معمولی اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پانچ میں سے دس کسان قرضے میں ڈوبے ہیں اور اُن کسانوں کیلئے کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے۔DMK کے ایم شنموگم نے مرکز پر تمل ناڈو میں میٹرو اور بنیادی ڈھانچے کے مختلف پروجیکٹوں جیسے مطالبات پر توجہ نہ دینے کا الزام لگایا۔BJD کے سبھاشیش کھُنٹیا نے الزام لگایا کہ اقتصادی اور سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے اور نوجوان بے روزگاری سے نبرد آزما ہیں۔ YSRCP کے وی وائی سبّا ریڈی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ پولاوَرَم آبپاشی پروجیکٹ کے دوسرے نظرثانی شدہ لاگت کے اخراجات کو جلد سے جلد منظوری دے۔
شیوسینا کے ملند دیورا نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کو تیسری مدت کیلئے، ملک کے عوام نے اقتدار کا جو مینڈیٹ دیا ہے وہ ظاہر کرتا ہے کہ عوام اِس حکومت کی پالیسیوں اور تصور میں اپنے یقین کو پختہ کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صدر کے خطاب اور مرکزی بجٹ میں بھارت کے سامنے موجود چیلنجوں اور مواقع کا احاطہ کیا ہے۔AIADMK کے ڈاکٹر ایم تھمبی دورائی نے بالمیکی اور تمل ناڈو کے ماہی گیری کرنے والے فرقوں کو قبائلی زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ، YSRCP کے سبھاش چندر بوس پلّی، AGP کے وریندر پرساد Baishya، بی جے ڈی کے سُلاتا دیو اور BJP کے رام چندر اور بنسی لال گوجر سمیت دیگر ممبران نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ البتہ BJP کے ممبر پارلیمنٹ جناب گوجر وقت کی کمی کے باعث اپنی تقریر پوری نہیں کرسکے اب وہ کَل اپنی بات پیش کریں گے۔ بعد میں ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔ شکریے کی تحریک پر بحث جاری ہے۔
Site Admin | February 3, 2025 9:31 PM
صدر کے خطاب پر شکریے کی تحریک کے تعلق سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بحث ہوئی
