صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ بھارت اور ملاوی کے درمیان زراعت، کانکنی، توانائی اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں آپسی تعاون بڑھانے کے بڑے مواقع ہیں۔ انہوں نے یہ بات Lilongwe میں بھارت-ملاوی کاروباری میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
صدر جمہوریہ دروپدی نے بھارت- ملاوی تجارتی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور ملاوی بے حد دوستانہ اور مضبوط اقتصادی تعلقات رکھتے ہیں، جس میں بھارت، ملاوی میں بڑا تجارتی ساجھیدار اور سرمایہ کار ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگلے کچھ دنوں میں ہونے والی دو طرفہ اور وفود کی سطح کی ملاقاتوں کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف معاملات پر تبادلہئ خیال کیا جائے گا۔ صدر جمہوریہ نے دونوں ممالک کی تجارتی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت اور ملاوی کے اقتصادی تعلقات میں مزید بہتری کیلئے تال میل کے ساتھ کام جاری رکھیں۔ بعد میں صدر جمہوریہ، ایک کمیونٹی تقریب میں شرکت کریں گی اور بھارتی برادری سے بات چیت کریں گی۔
صدر جمہوریہ نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ بھارت، 1964 میں ملاوی کی آزادی کے فوراً بعد اُس سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے پہلے ملکوں میں سے ایک تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور ملاوی کے درمیان تجارتی تعلقات تاریخی ہیں۔ بھارت فی الحال ملاوی کا چوتھا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور بھارت ملاوی میں سب سے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ صدر جمہوریہ نے زور دیا کہ بھارت اور ملاوی کئی شعبوں میں تال میل حاصل کرنے کے لیے ایک ساتھ آ سکتے ہیں۔
اس سے پہلے دروپدی مرمو تین افریقی ملکوں کے ہفتہ بھر طویل دورے کے آخری مرحلے میں ملاوی پہنچیں۔ بھارت کی صدر جمہوریہ کا ملاوی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وہاں پہنچنے پر صدر جمہوریہ کو باقاعدہ استقبالیہ دیا گیا۔
دورے کے دوران صدر جمہوریہ ملاوی میں تاریخی اور ثقافتی اہمیت کی حامل جگہوں کا معائینہ کریں گی، جن میں قومی جنگی میموریل، مقبرہ، شری رادھا کرشن مندر اور لیک ملاوی شامل ہیں۔×