صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے عدلیہ سے کہا ہے کہ وہ سزا دینے کی بجائے انصاف دیئے جانے پر توجہ مرکوز کرے۔ آج شام بھوبنیشور میں نئے کورٹ کمپلیکس کا افتتاح کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے قانونی برادری سے یہ بھی کہا کہ وہ ملتوی کیے جانے کے کلچر کو ختم کریں کیونکہ اِس سے غریب لوگوں کو بے وجہ مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ نیائے سنہتا نے تعزیراتِ ہند کو ختم کرتے ہوئے ملک میں نوآبادیاتی عدالتی نظام کا خاتمہ کر دیا ہے اور اِس کے پس پشت خاص مقصد، لوگوں کو بلاخوف پولیس اور عدالتوں تک لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد بھارت میں عدالتوں، پولیس چوکیوں اور سرکاری دفتروں میں ڈر کا کوئی مقام نہیں ہے اور اِنہیں عام آدمی کیلئے دوستانہ ماحول کو یقینی بنانا چاہیے۔ صدر جمہوریہ، جو منگل کے روز سے اپنی آبائی ریاست اڈیشہ کے پانچ روزہ دورے پر ہیں، کل میور بھَنج میں اپنے آبائی گاؤں Uperbeda جائیں گی اور میور بھَنج میں بہت سے پروگراموں میں بھی شرکت کریں گی۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھارتی عدلیہ میں Black Coat Syndrome کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ہمارے ملک میں آج بھی عام لوگ عدالت کا رُخ کرنے سے ڈرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح ایک مریض، سفید کوٹ پہنے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے اسی طرح عام لوگ وکیلوں اور ججوں کے کالے کوٹ کو دیکھ کر گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے عدالتی نظام کے بارے میں کچھ خاص معلومات نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ اگر انصاف وقت رہتے نہیں ملتا تو وہ انصاف نہ ملنے کے ہی برابر ہے۔ عدالتوں کے التوا کے کلچر کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ عدالتوں کے بار بار چکر لگانے کیلئے نہ تو ان کے پاس پیسے ہیں اور نہ ہی لوگ ہیں۔
انھوں اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تمام شراکت داروں کو مل کر عام لوگوں کے مفاد کیلئے عدالتوں کے التوا کے کلچر کو ختم کرنے کیلئے کوئی راستہ تلاش کرنے کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ عدلیہ نظام کو زیادہ سے زیادہ آسان اور عام لوگوں کیلئے قابل رسائی بنایا جاسکے۔ صدر جمہوریہ نے عام لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے عدالتوں کے احکامات کو مقامی زبانوں میں بھی فراہم کرنے کیلئے کہا ہے۔صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت خواتین کی قیادت والی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے جس سے عدالتی نظام میں خواتین کی شمولیت بڑھے گی۔