August 28, 2024 10:40 PM

printer

صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو نے کولکاتہ کی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے آج کہا ہے کہ کولکاتہ میں ایک ڈاکٹر کی بہیمانہ عصمت دری اور قتل میں پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ انھوں نے عوام سے زور دے کر کہا کہ وہ اجتماعی طور پر آواز اٹھائیں کہ ”اب بہت ہوچکا“۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم میں حالیہ اضافے نے اِس بات کیلئے مجبور کر دیا ہے کہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا محاسبہ کیا جائے تاکہ اِس لعنت کی جڑوں کا پردہ فاش کیا جاسکے۔ صدر جمہوریہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری ایک بیان میں یہ بات کہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں جب اِس واقعے کا علم ہوا تو وہ ہیبت اور خوفزدگی کا شکار ہوگئیں۔

صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ زیادہ مایوس کن بات یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں ہے بلکہ خواتین کے خلاف جرائم کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ جبکہ طلباء، ڈاکٹرس اور شہری کولکاتہ میں احتجاج کر رہے تھے، مجرم کہیں آزادی کے ساتھ گھوم پھر رہے تھے۔ اِس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ متاثرین میں پانچ چھ سال کی بچیاں بھی شامل ہیں، ایسے میں کوئی مہذب معاشرہ بیٹیوں اور بہنوں کو اِس طرح کی زیادتیوں کا شکار ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا اور ملک کو غم و غصے کا ہی اظہار کرنا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایک معاشرے کی حیثیت سے ہم خود سے کچھ مشکل سوالات کریں۔ انھوں نے کہا کہ آئین نے خواتین سمیت سبھی کو اُس وقت مساوات کا حق دیا، جب دنیا کے کئی حصوں میں اِسے محض ایک نظریے کی حیثیت حاصل تھی۔

اُس وقت ملک میں اِس مساوات کو قائم کرنے کی غرض سے جہاں کہیں ضرورت تھی، ادارے قائم کیے اور کئی اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے اِسے فروغ دیا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ شہری معاشرے نے آگے بڑھ کر تعاون دیا اور اِس سلسلے میں ریاست کی اسکیموں میں ہاتھ بٹایا۔ انھوں نے کہا کہ معاشرے کے سبھی طبقات کے دور اندیش لیڈروں نے صنفی مساوات کو فروغ دیا۔ صدر مرمو نے کہا کہ غرض یہ کہ ایسی غیر معمولی بہادر خواتین موجود تھیں، جنہوں نے اپنی کم ہمّت بہنوں کیلئے اِس بات کو ممکن بنایا کہ وہ اِس سماجی انقلاب سے فیضیاب ہوسکیں اور خواتین کی بااختیاری کی عظیم داستان رہی ہے۔ x

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں