آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں برسراقتدار اور اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان مختلف معاملات پر شورشرابہ جاری رہا۔ اِس دوران راجیہ سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے جبکہ لوک سبھا کی دوپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
پہلی مرتبہ دوپہر بارہ بجے تک کے لیے ملتوی کیے جانے کے بعد جب ایوان بالا کی کارروائی پھر شروع ہوئی تو ایوان کے لیڈر اور مرکزی وزیر جے پی نڈا نے امریکہ میں قائم George Soros فاؤنڈیشن کے ساتھ کانگریس رہنماؤں کے مبینہ رابطوں کے معاملے پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اِن رابطوں کے سبب ملک کی سالمیت اور سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کانگریس کی قیادت والے اپوزیشن پر صدرنشیں جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے اِس معاملے سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کا الزام لگایا۔ جناب نڈا نے کہا کہ کانگریس نے اُن افراد کے تئیں کبھی احترام نہیں دکھایا جو آئینی عہدوں پر فائز ہیں۔
جب آج لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو بغیر کسی رخنہ اندازی کے ایوان میں وقفہئ سوالات کا سلسلہ شروع ہوا۔ اِس کے بعد ایوان میں وقفہئ صفر کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے منی پور میں امن وقانون کی صورتحال کا معاملہ اٹھایا۔ اِس کے جواب میں مرکزی وزیر پیوش گوئل نے ملک میں اندرونی طور پر گڑبڑ کے لیے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرایا۔
پریزائڈنگ افسر نے ایوان میں نظم وضبط برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن شوروغل جاری رہا۔ بعد میں ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما راہل گاندھی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اُن کی پارٹی ایوان میں بلارکاوٹ کام کاج کے حق میں ہے۔ آج پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جناب گاندھی نے کہا کہ اُن کی پارٹی آئین پر بحث ومباحثہ چاہتی ہے جو اِس ماہ کی 13 تاریخ کو ہونا ہے۔
پارلیمنٹ میں شورشرابے پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں رخنہ اندازی کی اصل وجہ یہ ہے کہ آئی این ڈی آئی اے بلاک کانگریس میں اعتماد کھو چکا ہے اور اسے چھپانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اِس بات کا ثبوت ہے۔