شام کے سابق صدر بشار الاسد اور اُن کا کنبہ، مغربی ایشیا سے فرار ہوکر، موسکو پہنچ گیا ہے۔ کریملن ذرائع نے بتایا کہ روس نے اُنھیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی ہے۔ اسد، ابو محمد الجولانی کی قیادت والی باغی فوجوں کی طرف سے راجدھانی دمشق کا کنٹرول حاصل کیے جانے کے بعد ملک سے چلے گئے تھے۔ اِس طرح اسد کی کئی دہائیوں سے جاری حکمرانی کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔
تفصیل ہمارے نامہ نگار سے:
V/C Vinod Kumar
شام کے سیاسی منظر نامے میں اِس اچانک تبدیلی سے عرب ملکوں کی، علاقائی استحکام سے متعلق تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سات اکتوبر2023 کو اسرائیل کو، حماس کی قیادت والے حملے اور غزہ میں اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تنازع کے بعد یہ تشویش پیدا ہوئی تھی۔
اسد کے چلے جانے کا واقعہ روس کے لیے ایک ڈرامائی واقعہ ہے جس نے شام میں 2015 میں فوجی تعینات کیے تھے تاکہ مختلف اپوزیشن گروپوں کے خلاف اسد کی حکمرانی کو مدد دی جا سکے۔ شام، موسکو کا ایک وفادار اتحادی رہا ہے اور یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی میں آخر تک مدد دیتا رہا ہے۔
عالمی رہنماؤں نے اسد کی اِس تنزلی کو ایک مثبت واقعہ قرار دیا ہے اور دفاعی اعتبار سے اِس اہم ملک کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر قریبی نظر رکھتے ہوئے، شام کے لوگوں کے تئیں حمایت کا اظہار کیا ہے۔x