August 20, 2024 3:16 PM

printer

سپریم کورٹ نے کولکاتہ میں خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل معاملے کی سماعت کی اور طبی پیشہ ور افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ایک قومی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

سپریم کورٹ نے طبی پیشہ ور افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

 چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کولکاتہ کے ایک اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے قومی ٹاسک فورس کو تین ہفتوں کے اندر اپنی عبوری رپورٹ، جبکہ دو ماہ کے اندر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت ملک بھر کے ڈاکٹروں پر مشتمل ایک قومی ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے تاکہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں عمل کیے جانے والے طور طریقوں کے بارے میں سفارشات فراہم کی جاسکیں۔

ملک بھر میں ڈاکٹروں اور طبی پیشہ ور افراد کے کام کرنے کے غیر محفوظ ماحول پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہا کہ موجودہ قوانین ڈاکٹروں کی ادارہ جاتی تحفظ کے مسئلے کو مناسب طور پر حل کرنے میں ناکام ہیں۔

عدالت عالیہ نے کہا کہ اُس نے کولکاتہ میں RG Kar میڈیکل کالج اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے سلسلے میں از خود معاملے کی سماعت شروع کی ہے۔ عدالت نے زور دے کر کہا کہ ملک اب اور عصمت دری اور قتل کا واقعہ رونما ہونے کا انتظار نہیں کرسکتا۔

ٹاسک فورس میں سرجن وائس ایڈمرل آر Sarin، ڈاکٹر ڈی ناگیشور ریڈی، ڈاکٹر ایم شرینیواس، ڈاکٹر پرتیما مورتی، ڈاکٹر گووردھن دت پوری، ڈاکٹر سومترا راوت، پروفیسر انیتا سکسینہ (ہیڈ آف کارڈیالوجی،ایمس دلی)

 پروفیسر پلوی Sapre (ڈین، گرانٹ میڈیکل کالج ممبئی) اور ڈاکٹر پدما سریواستو (نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ، ایمس) شامل ہیں۔

بنچ نے مزید کہا کہ مہاراشٹر، کیرالہ، تلنگانہ جیسی متعدد ریاستوں نے ڈاکٹروں کیخلاف تشدد سے نمٹنے کیلئے ریاستی قوانین وضع کیے ہیں، تاہم یہ قوانین ادارہ جاتی، حفاظتی معیارات میں کمیوں کو دور کرنے میں ناکام ہیں۔x

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں