سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کئی ریاستوں کے جیل مینول یعنی دستور العمل میں ذات پات پر مبنی موجودہ تفریق کی شقوں کو ہٹا دیا ہے، جس کی وجہ سے قیدیوں کو ذات کی بنیاد پر کام دیئے جاتے تھے اور انہیں الگ تھلک رکھا جاتا تھا۔ عدالت عالیہ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تین مہینوں کے اندر جیل مینول پر نظرثانی کریں اور ایسی کسی بھی شق کو ختم کریں، جو جیلوں میں ذات پات پر مبنی تفریق کو بڑھاوا دیتی ہے۔ سپریم کورٹ، ایک درخواست پر سماعت کر رہا تھا، جس میں جیلوں میں ذات پات پر مبنی تفریق کو روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بینچ نے کہا کہ عزت نفس کے بغیر قیدیوں کے ساتھ سلوک ایک نو آبادیاتی وراثت ہے، جسے ختم کیا جانا چاہیے اور جیل حکام کو قیدیوں کے ساتھ انسانی برتاؤ کرنا چاہیے۔ x
Site Admin | October 3, 2024 10:29 PM