September 25, 2024 2:47 PM

printer

سپریم کورٹ نے خواتین کے خلاف توہین آمیز اور کسی فرقے کے بارے میں پہلے سے رائے قائم کرنے والی رائے زنی سے پرہیز کرنے کو کہا

سپریم کورٹ نے خبردار کیا ہے کہ جج صاحبان کو ایسے تبصروں سے گریز کرنا چاہئے جو خواتین کے لئے توہین آمیز ہوں اور کسی فرقے کے بارے میں پہلے سے رائے قائم کرنے والا ہو۔ بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس  ہری کیش رائے پر مشتمل پانچ ججوں کی ایک بینچ اپنے طور پر اُس معاملے کی سماعت کررہی تھی، جو سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کی جانب سے کئے گئے متنازعہ تبصروں کی وائرل ہونے والی کلیپنگ سے متعلق تھی۔ عدالت نے جج صاحبان کی جانب سے تحمل برتے جانے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور سے الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں، جہاں عدالت کی کارروائیوں کی بڑے پیمانے پر رپورٹنگ ہوتی ہے۔

عدالت نے ایک صنف اور ایک فرقے کے خلاف جج کی جانب سے کئے گئے تبصرے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ بینچ نے اپنے حکم میں اس بات پر زور دیا کہ غیر جانبداری اور انصاف، فیصلے کی روح اور جان ہوتی ہے۔ بینچ نے یاد دلایا کہ جج صاحبان کو صرف اُن اقدار سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے جو آئین میں درج ہیں۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں