سپریم کورٹ نے آج حکم دیا ہے کہ ملک میں عبادتگاہوں سے متعلق ایکٹ کے تحت اب کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ عدالت عالیہ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ اُس کے اگلے احکامات تک التوا میں پڑے کیسوں میں کوئی بھی حتمی یا موثر آرڈر پاس نہیں کئے جائیں گے۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کی قیادت والی ایک خصوصی بینچ نے مرکزی سرکار سے کہا ہے کہ 1991 کے قانون کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر چار ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ 1991 کا قانون 15 اگست 1947 سے پہلے کی عبادتگاہوں پر دوبارہ دعویٰ کرنے یا اُن میں کسی طرح کی تبدیلی کیلئے مقدمہ دائر کرنے سے روکتا ہے۔ بینچ نے وکلاء کانو اگروال، وشنو شنکر جین اور اعجاز مقبول کو نوڈل کونسل مقرر کیا ہے، جو مرکز، عرضی گذاروں اور ایکٹ کی حمایت کرنے والے طرفین کی جانب سے درخواستیں جمع کریں گے۔ اِس بینچ میں جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھن بھی شامل ہیں۔
Site Admin | December 12, 2024 9:45 PM