سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ عاملہ جائیدادوں کو مسمار کرکے فرد کے جرم کا تعین کرنے میں عدلیہ کے طور پر کام نہیں کرسکتی۔ ملزمان کے خلاف حکام کی جانب سے بلڈوزر ایکشن کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ایک اہم فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا کہ قانونی اجازت کے بغیر کوئی بھی انہدامی کارروائی کو منمانا تصور کیا جائے گا۔
قانون کی حکمرانی کو جمہوری طرز حکمرانی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اُجاگر کیا کہ عاملہ خود سے ایک ملزم کے جرم کا فیصلہ نہیں کرسکتی اور منمانا انہدامی کارروائی اختیارات کی تفریق کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
دو ججوں کی ایک بینچ نے املاک کے غیرمجاز انہدام کی روک تھام کے لیے ملک بھر کے لیے رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وجہ بتاؤ نوٹس کے بغیر کوئی بھی انہدامی کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔