سپریم کورٹ نے آج سنبھل ٹرائل کورٹ سے کہا ہے کہ وہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے خلاف مقدمے میں اس وقت تک آگے نہ بڑے، جب تک کے سروے کے آرڈر کے خلاف مسجد کمیٹی کی طرف سے داخل کردہ پٹیشن الہ آباد ہائیکورٹ میں شامل نہ کرلیا جائے۔کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ ایڈوکیٹ کمشنر جنھوں نے مسجد کا سروے کیا تھا، کی رپورٹ کو سیل کور میں رکھا جائے اور اس دوران اسے نہ کھولاجائے۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی کی طرف سے داخل کردہ پٹیشن کی سماعت کررہی تھی۔ پٹیشن میں 19 نومبر کو پاس ہونے والے کورٹ کے آرڈر کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جس میں ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ مسجد کا سروے کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ ایک مقدمے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مسجد ایک مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی گئی ہے۔
وہیں اترپردیش سرکار نے سنبھل میں تشدد کے حالیہ واقعات کی عدالتی تحقیقات کاحکم دیاہے، جس میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر کمار اروڑا کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو اِس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کمیٹی سے دو ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ داخل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اِس دوران سپریم کورٹ، آج ایک پٹیشن کی سماعت کررہی ہے، جس میں ضلع عدالت کے 19 نومبر کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جس نے ہدایت دی تھی کہ سنبھل میں متنازع مقام کا سروے کیا جائے۔ x