سپریم کورٹ نے آج اترپردیش مدرسہ بورڈ تعلیمی ایکٹ 2004 کی آئینی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے 22 مارچ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ دیے گئے فیصلے کے خلاف یہ فیصلہ دیا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اِس ایکٹ کو غیر آئینی اور سیکولرازم کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر ریاست میں قانون سازی کی اہلیت کا فقدان ہے تو اِس قانون کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اِس فیصلے کا مطلب ہے کہ اترپردیش میں تعلیمی معیارات کو سرکاری طور پر منضبط کرنے کے ساتھ مدرسے بدستور کام کرتے رہیں گے۔ اِس سے پہلے اپریل میں جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ کا مشاہدہ تھا کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کی دفعات اور نظریے کو غلط سمجھا ہے۔ اس کے ذریعہ اخذ کردہ نظریہ بنیادی طور پر درست نہیں تھا۔
Site Admin | November 5, 2024 2:37 PM