سپریم کورٹ کی، 7 ججوں پر مشتمل ایک بنچ نے آج 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت سے، 1967 کے ایک فیصلے کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ ایس- عزیز باشا بنام یونین آف انڈیا نام کا 1967 کا یہ فیصلہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) کی اقلیتی حیثیت سے انکار کی بنیاد بنا تھا۔ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کسی قانون تحت کوئی شامل کیاگیا ادارہ یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ ایک اقلیتی ادارہ ہے۔آج سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کوئی ادارہ اپنی اقلیتی حیثیت سے محض اس لیے محروم نہیں ہوسکتا کہ اُسے کسی قانون کے تحت تشکیل دیا گیا تھا۔فیصلے میں زیادہ ججوں نے کہا ہے کہ عدالت کو یہ ضرور چھان بین کرنی چاہئے کہ کس نے یونیورسٹی قائم کی تھی اور اِس کے پیچھے کیا نظریہ کار فرما تھا۔ اگر اِس چھان بین سے، اقلیتی برادری کا اشارہ ملتا ہے تو یہ ادارہ، آئین کی دفعہ 30 کے مطابق اقلیتی حیثیت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔حقائق کی بنیاد پر دیے گئے اِس فیصلے کے لیے آئینی بنچ نے اِس معاملے کو ایک مستقل بنچ کے حوالے کردیا ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے، جو اِس بنچ کی قیادت کررہے ہیں، کہا کہ چار الگ الگ رائے ہیں، جن میں 3 فیصلے مذکورہ چار فیصلوں کے برخلاف ہیں۔
Site Admin | November 8, 2024 2:19 PM