روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں جاری جنگ پر وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر سمیت دنیا کے بہت سے لیڈروں کی توجہ دلانے پر اُن کے تئیں تشکر کا اظہار کیا ہے۔
کَل بیلاروس کے صدر الیکزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جناب پوتن نے عالمی چیلنجوں کے باوجود جنگ سے متاثر خطے میں امن کے تئیں وزیر اعظم مودی، برازیل، جنوبی افریقہ اور دیگر عالمی لیڈروں کے عزم کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔
جناب مودی نے پچھلے مہینے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران یہ بات خاص طور پر کہی کہ بھارت، روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ سے متعلق اپنے موقف میں غیر جانب دار نہیں ہے، بلکہ وہ امن کا طرفدار ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ وہ صدر پوتن سے کہہ چکے ہیں کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔ انھوں نے تنازعہ کو حل کرنے کی، صدر ٹرمپ کی طرف سے کی گئی کوششوں کے تئیں اپنی حمایت کا اظہار بھی کیا۔
اِس سے پہلے امریکہ نے 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی اور اِس میں روس سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ بغیر کسی شرط کے اُس تجویز کو قبول کرے۔
یوکرین نے اِس ہفتے کے شروع میں سعودی عرب میں منعقدہ بات چیت کے دوران جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کیا تھا۔
صدر پوتن نے جنگ بندی کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ کچھ ایسے معاملے ہیں، جنہیں حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اُن کے سامنے ایسے کچھ سنگین معاملات ہیں کہ کس طرح اُس تجویز پر عمل کیا جائے گا۔
اِسی دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر پوتن کی رائے زنی کو مثبت قرار دیا لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کا بیان مکمل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اِس سلسلے میں مزید تبادلہئ خیال کی ضرورت ہے۔×