حکومت نے ”ایک ملک، ایک انتخاب“ بِل، وسیع مشاورت کے لیے، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی JPC کے سپرد کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا کو بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے خود تجویز رکھی ہے کہ یہ بِل JPC کے حوالے کر دیے جائیں، کیونکہ اِن پر، ہر سطح پر تفصیلی بحث مباحثہ ہونا چاہیے۔
جناب شاہ نے یہ بیان، لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے دوران دیا، جب قانون کے مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے آئین کا 129 واں یہ ترمیمی بِل 2024 اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قانون کا ترمیمی بِل 2024 پیش کیا، تاکہ اِن بِلس پر ایک ساتھ ووٹنگ ہو جائے۔
لوک سبھا میں، جیسے ہی یہ بِل پیش کیے گئے، اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے، اِس بِل پر اعتراضات ظاہر کرنے شروع کر دیے۔
پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں یہ بِلس پیش کرتے ہوئے، جناب میگھوال نے کہا تھا کہ حکومت ”ایک ملک، ایک انتخاب“ بِل کو، JPC کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے اِس بِل پر اعتراض کیے جانے کو محض ایک سیاست قرار دیا۔
اِن دو بِلس کا مقصد ملک میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جانا ہے۔
JPC ایک ایڈہاک کمیٹی ہے جسے پارلیمنٹ نے، کسی مخصوص موضوع یا بِل کی پوری طرح جانچ کرنے کے لیے قائم کیا ہے۔ اِس میں دونوں ایوانوں، برسرِ اقتدار پارٹی اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان شامل ہوتے ہیں، البتہ ارکان کی تعداد طے نہیں ہوتی۔ JPC کو جانچ مکمل ہونے کے بعد تحلیل کر دیا جاتا ہے۔ JPC کی سفارشات محض مشورے کی حیثیت رکھتی ہیں اور حکومت JPC کے فیصلے کی پابند نہیں ہوتیں۔ کمیٹی، ماہرین، اداروں، ایسوسی ایشنوں اور افراد سے شواہد بھی حاصل کر سکتی ہے۔×