جھارکھنڈ میں، اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے پولنگ پُر امن طور پر مکمل ہو گئی۔ آخری خبریں ملنے تک تقریباً 66 فیصد ووٹروں نے اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا۔ سب سے زیادہ، 77 فیصد سے زیادہ ووٹنگ Kharsawan میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مرحلے میں 15 اضلاع کے 43 حلقوں میں ووٹنگ ہوئی ہے۔ پولنگ 5 بجے ختم ہو گئی، جبکہ 31 حلقوں کے 950 حساس بوتھوں پر ووٹنگ 4 بجے ہی مکمل ہو گئی تھی۔ آج کی پولنگ کے بعد 683 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ EVM میں بند ہو گیا۔ آج کے انتخاب میں جن اہم امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، اِن میں Saraikela سے BJP امیدوار سابق وزیر اعلیٰ چمپئی سورین، رانچی اسمبلی حلقے سے راجیہ سبھا ایم پی اور JMM امیدوار Mahua Maji، لوہردگّا سے کانگریس امیدوار رامیشور Orao، جمشید پور ویسٹ سے جنتا دل یونائیٹڈ کے امیدوار سَریو رائے اور ایچاگڑھ سے AJSU امیدوار ہرے لال مہتو شامل ہیں۔
آج شام رانچی میں میڈیا بریفنگ کے دوران جھارکھنڈ کے چیف انتخابی افسر کے روی کمار نے کہا کہ شہری علاقوں میں ووٹنگ کی شرح امید سے کم رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر تبادلہ خیال کی ضرورت ہے کہ دیہی علاقوں کے مقابلے شہری علاقوں میں ووٹنگ کی شرح کیوں کم رہی۔
ہمارے نامہ نگار نے خبر دی ہے کہ پہلے مرحلے کی پولنگ میں خاص طور پر بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں قبائلی آبادی کی بڑی تعداد میں ووٹنگ شرکت اہم بات رہی۔ گڑھوا ضلعے کے Budha Pahad علاقے میں، جو پہلے انتہا پسندوں کا مضبوط گڑھ مانا جاتا تھا، لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔