ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

December 7, 2024 9:37 PM

printer

جنوبی کوریا کے صدر Yoon Suk Yeol پارلیمنٹ میں اُن کے خلاف مواخذے کی تحریک کیلئے ہونے والی ووٹنگ میں حکمراں پارٹی کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد اپنے عہدے پر برقرار رہے ہیں

جنوبی کوریا کے صدر Yoon Suk Yeol اپوزیشن کی قیادت والے پارلیمنٹ میں مواخذے کی تحریک میں اپنے عہدے پر برقرار رہنے میں کامیاب رہے کیونکہ اُن کی پارٹی کے ارکان نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ Yoon کو عہدے سے ہٹانے کیلئے قومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت کی حمایت کی ضرورت تھی جس کیلئے اسمبلی کے 300 ممبران میں سے 200 ممبران کو مواخذے کے حق میں ووٹ ڈالنے تھے۔
وہ اپوزیشن پارٹیاں جنھوں نے اُنھیں سے عہدے سے ہٹانے کی تحریک پیش کی تھی، اُن کی سیٹوں کی تعداد 192 تھی لیکن PPP کے صرف تین سیاستدانوں نے ہی ووٹنگ میں حصہ لیا۔ ووٹوں کی گنتی کے بغیر ہی تحریک دم توڑ گئی کیونکہ ووٹوں کی تعداد 200 تک بھی نہیں پہنچ سکی۔ صدر Yoon نے منگل کی رات کو ایک غیر متوقع فیصلہ لیتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی مارشل لاء کا اعلان کردیا تھا لیکن کچھ ہی گھنٹے بعد اِسے واپس لے لیا کیونکہ اپوزیشن کے کنٹرول والی پارلیمنٹ نے اِسے مسترد کرنے کیلئے ووٹ کیا۔اِس سے قبل دن میں ملک سے ٹیلی ویژن پر ایک خطاب میں جنوبی کوریا کے صدر نے مواخذے کیلئے کی جانے والی ووٹنگ سے قبل علی الاعلان معافی نامہ جاری کیا تھا جس میں انھوں نے اِس بات کا وعدہ کیا کہ وہ ہر قسم کے قانونی اور سیاسی نتائج کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں اور انھوں نے اِس بات کا بھی حلف لیا کہ وہ پھر کبھی مارشل لاء نافذ کرنے کا حکم نہیں دیں گے۔

 

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں