September 19, 2024 9:44 AM

printer

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 61 فیصد سے زیادہ پولنگ درج کی گئی۔

جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے تحت کل ہوئی پہلے مرحلے کی پولنگ میں 61 فیصد سے زیادہ رائے دہی درج کی گئی جو گزشتہ 35 سال میں ہوئی رائے دہی کا سب سے بڑا تناسب ہے۔ جموں وکشمیر کے سات ضلعوں پلوامہ، شوپیاں، کُلگام، کشتواڑ، اننت ناگ، رام بن اور ڈوڈا کے 24 اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ پُرامن رہی۔

انتخابی کمیشن کے مطابق نوجوان اور خواتین بڑی تعداد میں پولنگ مراکز پر آئے جو جموں وکشمیر میں جمہوریت کو اپنانے کی خواہش کی علامت ہے۔ انتخابی کمیشن نے مزید کہا کہ بائیکاٹ اور تشدد کے باوجود نوجوانوں اور خواتین کا جوش قابل قدر رہا۔ پولنگ مراکز پر ووٹرس کی لمبی قطاروں نے جموں و کشمیر کے عوام کی جانب سے دنیا کو جمہوری عمل کے تئیں ان کے بھروسے اور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

سبھی پولنگ مراکز پر ویب کاسٹنگ سمیت زمین پر 32 مرکزی مبصرین نے انتخابی عمل کی سخت نگرانی کی تاکہ کسی بھی خامی سے بچا جاسکے۔

جموں، اودھم پور اور دلی میں قائم کئے گئے 24 خصوصی پولنگ مراکز پر کشمیری مائیگرینٹ ووٹرس نے بھی اپنے حق رائے دہی کا ستعمال کیا۔ جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات میں پہلی مرتبہ گھر سے ووٹ ڈالنے کی سہولت متعارف کرائی گئی۔

اس دوران جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی کل ہوئی کامیاب پولنگ کے بعد اب سبھی کی نظریں 25 ستمبر کو ہونے والے دوسرے مرحلے پر ٹکی ہے۔ اس مرحلے کے تحت مرکز کے زیرانتظام علاقے کے 6ضلعوں کے 26 اسمبلی حلقوں میں پولنگ ہوگی۔

جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ریکارڈ تعداد میں ووٹنگ کے لیے ووٹروں کو دلی مبارکباد دی ہے۔

ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ ووٹروں کی پُرجوش شراکت داری، بھارت کی جمہوریت کو مضبوطی دینے اور جمہوری اقدار میں لوگوں کے بھروسے کی عکاس ہے۔ جناب سنہا نے کہا کہ پُرامن، مصنفانہ اورشفاف انتخابات میں ریکارڈ پولنگ سے بھارتی جمہوریت کی مضبوطی ظاہر ہوتی ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں