July 23, 2024 2:27 PM

printer

تین لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگے گا۔ تین سے سات لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد انکم ٹیکس جبکہ سات لاکھ روپے سے لے کر دَس لاکھ روپے تک کی آمدنی پر دَس فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

سرکار نے اُن ملازمین کیلئے ٹیکس شرحوں کے ڈھانچے پر  نظر ثانی بھی کی ہے، جو نیا ٹیکس نظام اختیار کریں گے۔ تین لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگے گا۔ تین لاکھ  سے سات لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد، سات لاکھ روپے سے دَس لاکھ روپے تک کی آمدنی پر دَس فیصد اور دَس لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پندرہ فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

بارہ لاکھ روپے سے پندرہ لاکھ روپے تک کی آمدنی والے لوگوں کو 20 فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا، جبکہ 15 لاکھ روپے سے اُوپر کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔ اِن تبدیلیوں کے نتیجے میں نئے ٹیکس نظام میں تنخواہ حاصل کرنے والے ملازمین کو      انکم ٹیکس میں ساڑھے 17 ہزار روپے کی بچت ہوسکے گی۔

وزیرخزانہ نے غیر ملکی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس شرح 40 فیصد سے گھٹا کر 35 فیصد کرنے کا اعلان کیا، تاکہ ہماری ترقیاتی ضروریات کیلئے غیر ملکی سرمائے کوراغب کیا جاسکے۔

سرکار نے بھارتی اسٹارٹ اَپ نظام کو تقویت پہنچانے، اپنا کاروبار کرنے کے جذبے کو بڑھاوا دینے اور اختراع میں معاونت کیلئے سبھی طرح کے سرمایہ کاروں کے واسطے Angel Tax ختم کردیا ہے۔

وزیرخزانہ نے اِنکم ٹیکس سے متعلق بعض زیر التوا تنازعات کے تصفیہ کیلئے ’وِواد سے وِشواس اسکیم 2024‘ تجویز کی ہے۔

براہ راست ٹیکسوں، ایکسائز اور سروس ٹیکس سے متعلق اپیلیں دائر کرنے کے لیے مالی حد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیکس ٹرائیبونل کیلئے یہ 60 لاکھ روپے ہوگی، جبکہ ہائیکورٹوں کیلئے 2 کروڑ روپے اور سپریم کورٹ کیلئے 5 کروڑ روپے ہوگی۔

سرکار نے 1961 کے اِنکم ٹیکس ایکٹ کے جامع جائزے کا اعلان کیا ہے، تاکہ اِسے اور زیادہ سہل بنایا جاسکے۔

سونے اور چاندی پر کسٹمز ڈیوٹی گھٹاکر چھ فیصد کردی گئی ہے، جبکہ Platinum پر یہ چھ اعشاریہ چار فیصد ہوگی۔

ہاؤسنگ شعبے کیلئے کئی تجویزوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ ملک میں دیہی اور شہری علاقوں میں PM آواس یوجنا کے تحت تین کروڑ اضافی مکان تعمیر کیے جائیں گے، جس کے لیے ضروری اخراجات مختص کیے جارہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ PM آواس یوجنا شہری کے دوسرے مرحلے کے تحت شہری علاقوں کے ایک کروڑ غریب افراد اور متوسط طبقے کے کنبوں کی ہاؤسنگ ضروریات پوری کی جائیں گی اور اِس کیلئے دَس لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ دستیاب کرایا جائے گا۔

خواتین کی زیر قیادت ترقی کو بڑھاوا دینے کے سلسلے میں بجٹ میں مختلف اسکیموں کیلئے تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں، جس سے خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ ہوگا۔

مرکزی بجٹ میں سرکار نے قبائلی برادریوں کی سماجی اور معاشی حالت سدھارنے کی خاطر مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

محترمہ سیتارمن نے بتایا کہ سرکار قبائلی افراد کی زیادہ آبادی والے گاؤں اور امنگوں والے ضلعوں میں سبھی قبائلی کنبوں کو شامل کرکے پردھان منتری جَن جاتیہ اُ نّت گرام ابھیان کا آغاز کرے گی۔ 63 ہزار گاؤں اِس کے دائرے میں آئیں گے اور 5 کروڑ قبائلی افراد کو اِس سے فائدہ ہوگا۔

وزیر خزانہ نے دیہی بنیادی ڈھانچے سمیت دیہی ترقی کیلئے دو لاکھ 66 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ شمال مشرقی خطے میں اِنڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کی 100 سے زیادہ شاخیں قائم کی جائیں گی، تاکہ بینکاری خدمات کو وسعت دی جاسکے۔

محترمہ سیتا رمن نے اعلان کیا کہ اُن کاروباری افراد کے لیے مُدرا قرضوں کی حد دَس لاکھ روپے سے بڑھاکر 20 لاکھ روپے کی جائے گی، جنھوں نے Tarun زمرے کے تحت سابقہ قرضے واپس کردیئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عبوری بجٹ میں کیے گئے اعلان کی مناسبت سے PM سُوریہ گھر مفت بجلی یوجنا شروع کی گئی ہے، تاکہ ایک کروڑ کنبے چھت پرشمسی پلانٹ لگاکر ہر مہینے 300  یونٹ تک مفت بجلی حاصل کرسکیں۔

2024-25 کے دوران مالی خسارہ GDP کا چار اعشاریہ 9 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ سرکار مالی خسارے کو اگلے سال ساڑھے چار فیصد سے نیچے لانے کیلئے کام کررہی ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں